دہلی بم دھماکہ:الفلاح یونیورسٹی کے دو ڈاکٹروں سمیت تین افراد گرفتار
18
M.U.H
15/11/2025
نئی دہلی: دہلی پولیس نے ہر یانہ کے الفلاح یونیورسٹی کے دو ڈاکٹروں سمیت تین افراد کو حراست میں لیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق یہ دونوں ڈاکٹر اس کار کے ڈرائیور، ڈاکٹر عمر نبی، کے قریبی جاننے والوں میں شامل تھے جس سے لال قلعہ کے قریب دھماکہ کیا گیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ خصوصی اسکواڈ اور مختلف مرکزی ایجنسیاں جمعہ کی رات ہر یانہ کے دھاوج، نون اور قریبی علاقوں میں ہم آہنگ چھاپوں کے دوران یہ گرفتاریاں کیں۔ قومی تحقیقات ایجنسی (NIA) کی ٹیم کی مدد سے خصوصی اسکواڈ نے نون سے الفلاح یونیورسٹی کے دو ڈاکٹروں، محمد اور مستقیٰم، کو حراست میں لیا۔
پولیس کے مطابق یہ دونوں ڈاکٹر ڈاکٹر مجمل غنی سے مبینہ رابطوں میں تھے اور ‘سفید پوش’ دہشت گرد ماڈیول کی وسیع تحقیقات کے تحت ان پر گرفتاری عمل میں آئی۔ مزید بتایا گیا کہ یہ ڈاکٹر عمر نبی کے بھی قریبی دوست ہیں۔ ابتدائی تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ حراست میں لیے گئے ڈاکٹروں میں سے ایک دھماکے والے دن دہلی میں موجود تھا۔
وہ All India Institute of Medical Sciences (AIIMS) میں انٹرویو کے لیے قومی دارالحکومت آیا تھا۔ محمد اور مستقیٰم سے پوچھ گچھ جاری ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ڈاکٹر غنی کے ساتھ ان کے تعلقات کتنے گہرے تھے اور اس وسیع سازش میں ان کا کیا کردار تھا۔
اسی دوران نون میں ایک اور کارروائی کے دوران مختلف تحقیقاتی ایجنسیوں نے دنیش المعروف ڈبو کو بغیر لائسنس کے کھاد بیچنے کے الزام میں حراست میں لیا۔ پولیس اس بات کی چھان بین کر رہی ہے کہ کیا اس کی سرگرمیاں محض غیر قانونی کاروبار تک محدود تھیں یا کہیں زیادہ پیچیدہ تھیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق دہشت گرد ماڈیول کے اراکین نے تقریباً 26 لاکھ روپے اکٹھے کیے تھے جن میں سے تین لاکھ روپے NPK کھاد خریدنے میں استعمال کیے گئے، جسے IED بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ پولیس یہ بھی جانچ رہی ہے کہ کیا دنیش نے ملزمان کو کھاد فراہم کی تھی۔
مزید بتایا گیا کہ الفلاح یونیورسٹی کی ایک اور ڈاکٹر، ڈاکٹر شاہین سعید، نے حال ہی میں پاسپورٹ کے لیے درخواست دی تھی۔ پولیس نے بتایا کہ تین نومبر کو یونیورسٹی کے ہاسٹل کے کمرہ نمبر 29 میں اس کے درخواست کی تصدیق کی گئی اور معمول کے مطابق اس کی تصاویر بھی لیں گئیں۔ تحقیقاتی ایجنسیاں یہ بھی دیکھ رہی ہیں کہ کیا اس کی درخواست کا جاری تفتیش پر کوئی اثر پڑے گا۔