نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے ہفتہ کے روز نوگام پولیس اسٹیشن دھماکے کی پوری اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا، یہ کہتے ہوئے کہ ابتدائی مرحلے میں بارودی مواد کو غلط طریقے سے سنبھالنے کی ’’غلطیوں‘‘ نے اس سانحے کو جنم دیا، جس میں نو افراد ہلاک ہوئے اور متعدد رہائشی عمارتیں متاثر ہوئیں۔
سری نگر میں سابق جموں و کشمیر کے وزیرِ اعلیٰ نے مقامی انتظامیہ کی جانب سے بارودی مواد کو سنبھالنے کے طریقے پر تنقید کی اور زور دیا کہ ایسے معاملات میں ماہرین کی رائے لینا ضروری تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ ہماری غلطی ہے، جن لوگوں کو اس دھماکہ خیز مواد کی بہتر سمجھ ہے، ہمیں پہلے ان سے پوچھنا چاہیے تھا کہ اسے کس طرح سنبھالنا ہے، بجائے خود ہاتھ لگانے کے۔ آپ نے نتیجہ دیکھا—نو لوگ اپنی جان گنوا بیٹھے اور اتنا بڑا نقصان گھروں کو ہوا۔"
فاروق عبداللہ نے نوگام دھماکے کے اثرات کو اس موجودہ ماحول سے جوڑا جس میں دہلی دھماکے کے بعد پورے ملک میں کشمیری باشندوں پر شک کی نگاہ ڈالی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ابھی دہلی کے بحران سے نکل بھی نہیں پائے ہیں، جہاں ہر کشمیری کی طرف انگلی اٹھائی جا رہی ہے۔ وہ دن کب آئے گا جب وہ قبول کریں گے کہ ہم ہندوستانی ہیں اور ان واقعات کے ذمہ دار نہیں؟ ان سے پوچھیں جو ذمہ دار ہیں کہ ان ڈاکٹروں کو اس راستے پر چلنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ وجہ کیا تھی؟
انہوں نے جوابدہی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سانحے تک پہنچنے والے تمام حالات، جن میں طبی پس منظر رکھنے والے افراد کی مبینہ شمولیت بھی شامل ہے، تفصیلی اور گہری جانچ کا تقاضا کرتے ہیں۔ اس معاملے کی مکمل تحقیقات اور مطالعے کی ضرورت ہے،" انہوں نے کہا اور حکام سے مطالبہ کیا کہ ذمہ داری طے کی جائے اور مستقبل میں ایسے حادثات کو روکا جائے۔ نوگام پولیس اسٹیشن میں بارودی مواد کو سنبھالتے وقت ہونے والے دھماکے کی تحقیقات جموں و کشمیر پولیس کر رہی ہے۔
جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) نلِن پربھات نے ہفتہ کے روز کہا کہ واقعے پر کسی بھی قسم کا قیاس آرائی غیر ضروری ہے، کیونکہ ابتدائی تحقیقات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ واقعہ ایک لازمی فارنسک کارروائی کے دوران حادثاتی دھماکہ تھا۔ جمعہ کی رات نوگام پولیس اسٹیشن میں ہونے والے اس حادثاتی دھماکے میں نو اہلکار ہلاک اور 32 زخمی ہوئے، جبکہ آس پاس کی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ زخمیوں کو سری نگر کے شری مہاراجہ ہری سنگھ اسپتال (ایس ایم ایچ ایس) میں داخل کیا گیا ہے۔ ڈی جی پی نے بتایا کہ جان سے جانے والوں میں ریاستی تحقیقاتی ایجنسی کا ایک افسر، ایف ایس ایل کے تین اہلکار، کرائم سین کے دو فوٹوگرافر، مجسٹریٹ ٹیم کی مدد کرنے والے دو ریونیو اہلکار، اور ایک درزی شامل تھا جو اس کارروائی میں معاونت کر رہا تھا۔
وزارتِ داخلہ (ایم ایچ اے) نے ہفتہ کے روز کہا کہ نوگام پولیس اسٹیشن میں ہونے والے زبردست حادثاتی دھماکے کی وجوہات کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔ وزارت نے اس دھماکے کی وجہ اس انتہائی غیر مستحکم بارودی مواد کو قرار دیا جو دہلی کے لال قلعہ دھماکے (10 نومبر) سے جڑے ایک دہشت گرد نیٹ ورک کی تفتیش کے دوران برآمد ہوا تھا، جس میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔