مدھیہ پردیش میں آئی اے ایس افسر کا ریزرویشن پر قابل اعتراض بیان، حکومت نے کیا معطل، نوٹس جاری
32
M.U.H
27/11/2025
بھوپال: مدھیہ پردیش میں ریزرویشن کے حوالے سے دیے گئے ایک متنازع بیان نے سیاسی و انتظامی حلقوں میں شدید بحث چھیڑ دی ہے۔ ریاستی حکومت نے اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہوئے متعلقہ آئی اے ایس افسر کے خلاف فوری کارروائی کی ہے۔ پہلے انہیں شو کاز نوٹس جاری کیا گیا اور پھر بدھ کی دیر رات عام انتظامی محکمہ (جی اے ڈی) نے انہیں فوری اثر سے معطل کر دیا۔
افسر 2011 بیچ سے تعلق رکھتے ہیں اور معطلی سے قبل محکمۂ زراعت و کسان بہبود میں نائب سکریٹری کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ تنازعہ 22 نومبر کو بھوپال میں مدھیہ پردیش ایس سی اور ایس ٹی ملازمین کی تنظیم (اے جے جے اے کے ایس) کے زیر اہتمام منعقد ایک پروگرام سے شروع ہوا، جہاں اس آئی اے ایس افسر نے ریزرویشن نظام پر تبصرہ کیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ریزرویشن اس وقت تک جاری رہنا چاہئے جب تک کوئی برہمن میرے بیٹے سے اپنی بیٹی کی شادی نہ کرا دے۔‘‘
اس بیان پر برہمن اور مختلف برادریوں نے سخت اعتراض ظاہر کیا اور اسے آئین کی توہین، حساس سماجی ڈھانچے کو نقصان پہنچانے والا اور امتیازی ذہنیت کی علامت قرار دیا۔ بدھ کو سیکڑوں کارکن بھوپال کے ولبھ بھون ریاستی سکریٹریٹ کے باہر جمع ہوئے، جہاں احتجاج، نعرے بازی اور پُتلے نذر آتش کیے گئے۔
تنازع بڑھنے پر حکومت نے فوری طور پر شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیان سماجی ہم آہنگی کے لیے نقصان دہ ہے اور آل انڈیا سروسز (کنڈکٹ) رولز 1968 کے علاوہ آل انڈیا سروسز (ڈسپلن اینڈ اپیل) رولز 1969 کی خلاف ورزی بھی ہے۔ نوٹس میں واضح ہدایت دی گئی کہ 7 دن میں وضاحت نہ دینے کی صورت میں یکطرفہ محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔
اس سے قبل آئی اے ایس افسر نے اپنے قابلِ اعتراض بیان پر معذرت کرتے ہوئے کہا تھا ان کی کسی بھی برادری یا مذہب کی دل آزاری کی نیت نہیں تھی اور نہ ہی ان کے دل میں کسی کے لیے کوئی بغض ہے۔ انہوں نے کہا، ’’اگر میرے الفاظ سے کسی فرد یا برادری کے جذبات مجروح ہوئے ہوں تو میں دل سے معافی چاہتا ہوں۔ بعض لوگوں نے میرے بیان کے صرف ایک حصے کو ہی پھیلایا۔ جنہوں نے اس تنازع کو ہوا دی، انہوں نے میری پوری تقریر میں سے صرف ایک جملہ لے کر پیش کیا۔‘‘