کرناٹک میں اب وزیراعلیٰ کی کرسی کس کو ملے گی؟ کانگریس صدر کھڑگے کا ردِعمل
27
M.U.H
27/11/2025
نئی دہلی: کرناٹک میں اب وزیراعلیٰ کون ہوگا؟ اس سوال پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اپنا موقف ظاہر کیا ہے۔ کھڑگے نے بنگلورو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: میں سب کو بلا کر بات چیت کروں گا۔ اس میٹنگ میں راہل گاندھی بھی موجود ہوں گے۔
وزیراعلیٰ اور نائب وزیراعلیٰ بھی شامل ہوں گے۔ پوری ہائی کمان ٹیم مل کر فیصلہ کرے گی۔ کرناٹک میں کانگریس حکومت نے 20 نومبر کو اپنے پانچ سال کے دورِ اقتدار کا نصف سفر مکمل کیا ہے۔ اس کے بعد ایک مرتبہ پھر اقتدار کی تبدیلی کی بحث تیز ہو گئی ہے، کیونکہ الیکشن سے پہلے یہ اشارہ ملا تھا کہ ڈھائی-ڈھائی سال کے لیے اقتدار بانٹا جائے گا، حالانکہ پارٹی نے اسے کبھی باقاعدہ طور پر قبول نہیں کیا۔
نائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بھی جمعرات کو سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کیا، جسے سیاسی حلقوں میں کانگریس قیادت کے لیے اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔ انہوں نے لکھا: وعدے کی طاقت ہی دنیا کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ جو کہا ہے، اس پر قائم رہنا چاہیے،چاہے وہ جج ہو، صدر ہو یا پھر میں خود ہی کیوں نہ ہوں۔ یہ پوسٹ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب شیوکمار نے 29 نومبر کو سونیا گاندھی سے ملاقات کا وقت بھی طلب کیا ہے۔
اسی دوران کانگریس کے رکن اسمبلی اور سابق وزیر کے این راجنا نے کہا کہ اگر پارٹی میں قیادت کو لے کر کوئی تنازعہ ہے تو اسمبلی کو تحلیل کر کے دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا: جب سدارامیا کو وزیراعلیٰ بنایا گیا تھا تو وہ کانگریس لیجسلیچر پارٹی (CLP) کا فیصلہ تھا۔ ایسے میں اگلا فیصلہ بھی CLP کو ہی کرنا چاہیے۔
اگرچہ انہوں نے ذاتی حیثیت میں سدارامیا کو پورا مدت دینے کی حمایت کی، لیکن بطور دوسرے متبادل انہوں نے وزیر داخلہ ڈاکٹر جی. پرمیشور کا نام پیش کیا۔ وزیراعلیٰ سدارامیا نے اس پوری بحث کو “غیر ضروری بحث” قرار دیا ہے۔ دوسری طرف ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ وہ کانگریس کے ساتھ ہیں اور ان کے استعفے کی خبریں محض افواہیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق کانگریس ہائی کمان آئندہ چند دنوں میں فیصلہ کر سکتی ہے۔ اب سب کی نظریں آنے والی میٹنگ اور دہلی میں ہونے والی اہم بات چیت پر ٹکی ہوئی ہیں۔