لوک سبھا میں وزیرداخلہ امت شاہ نے کہا ،بحث سے کبھی نہیں بھاگے
26
M.U.H
10/12/2025
وزیر داخلہ امت شاہ لوک سبھا میں انتخابی اصلاحات پر ہونے والی بحث کا جواب دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو دن تک پارلیمنٹ کی کارروائی نہیں چل سکی۔ عوام کے درمیان یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ ہم بحث نہیں چاہتے۔ ہم بی جے پی اور این ڈی اے کے لوگ کبھی بھی مباحثے سے نہیں بھاگے۔ پارلیمنٹ سب سے بڑی پنچایت ہے۔ بحث کے لیے ہم نے اگر ’نہیں‘ کہا تو اس کے بھی اپنے وجوہات تھے۔
ایس آئی آر پر بولے امت شاہ
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی ڈیمانڈ تھی کہ ایس آئی آر پر بحث ہو۔ یہ الیکشن کمیشن کا کام ہے، اس پر اگر بحث ہوگی تو جواب کون دے گا؟ جب وہ انتخابی اصلاحات پر بحث کے لیے تیار ہوئے تو ہم نے دو دن بحث کی۔ امت شاہ نے کہا کہ بحث طے ہوئی تھی انتخابی اصلاحات پر، لیکن اپوزیشن کے ارکان نے ایس آئی آر پر ہی بولنا شروع کر دیا۔ جواب تو مجھے ہی دینا پڑے گا۔ میں نے پہلے کے تمام ایس آئی آر کا گہرا مطالعہ کیا ہے اور کانگریس کی جانب سے پھیلائے گئے جھوٹ کا اپنے دلائل کے مطابق جواب دینا چاہتا ہوں۔ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے انتخابی اصلاحات پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن ذمہ دار ہے۔ یہ نظام جب بنا تھا تب ہم تھے ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور آئین کے آرٹیکل 324 میں چیف الیکشن کمشنر کو خصوصی اختیارات دیے گئے ہیں۔ آرٹیکل 326 میں ووٹر کی اہلیت طے کی گئی ہے۔ منیش تیواری کہہ رہے تھے کہ ایس آئی آر کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے ہی نہیں، تو میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ یہ اختیار الیکشن کمیشن کو آرٹیکل 327 میں دیا گیا ہے۔
اپوزیشن پر نشانہ
انہوں نے اپوزیشن پر ایس آئی آرکے معاملے پر جھوٹ پھیلانے کا الزام لگایا اور اس کی تاریخ بھی گنوائی۔ امت شاہ نے کہا کہ 2000 کے بعد تین مرتبہ ایس آئی آر ہوا اور دو بار بی جے پی۔این ڈی اے کی حکومت تھی، ایک بار منموہن سنگھ کی حکومت تھی۔ تب کسی نے اعتراض نہیں کیا۔ یہ انتخابات کو شفاف اور درست رکھنے کا عمل ہے۔ اگر ووٹر لسٹ ہی غیر درست ہو تو الیکشن کیسے صاف و شفاف ہو سکتے ہیں؟