مسلم پرسنل لا بورڈ کے وفد کی مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو سے ملاقات
27
M.U.H
12/12/2025
نئی دہلی :آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور شری کرن رجیجو سے ملاقات کی۔
وفد نے UMEEDپورٹل پر وقف کی املاک اپ لوڈ کرتے وقت پیش آنے والے بڑے مسائل پر گفتگو کی۔ وفد نے تکنیکی رکاوٹوں اور غیر حقیقت پسندانہ مدت کو مدنظر رکھتے ہوئے باقی رہ جانے والی املاک کی اپ لوڈنگ مکمل کرنے کے لئے ایک سال کی توسیع کی درخواست کی۔ وزیر نے یقین دلایا کہ ان مسائل کا مثبت اور بروقت حل نکالا جائے گا۔وفد میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر جناب سید سادات اللہ حسینی جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی رکن پارلیمنٹ روح اللہ مہدی رکن راجیہ سبھا محمد جاوید محمد ادیب مولانا محمد حکیم الدین قاسمی مفتی عبدالرزاق فزیل احمد ایوبی ایڈووکیٹ حکیم محمد طاہر ایڈووکیٹ اور ایڈووکیٹ نبیلہ جمیل شامل تھے۔
وفد نے بتایا کہ وقف کی رجسٹرڈ املاک کو امید پورٹل پر اپ لوڈ کرتے وقت متعدد رکاوٹوں اور تکنیکی مسائل کا سامنا ہوا جس کی وجہ سے لاکھوں املاک رجسٹرڈ نہیں ہو سکیں۔ وفد کا کہنا تھا کہ جو املاک پہلے سے وقف بورڈ میں درج ہیں ان کی اپ لوڈنگ کی ذمہ داری بھی وقف بورڈ کی ہونی چاہئے تھی اور اس عمل کے لئے کم از کم دو سال کا وقت دیا جانا چاہئے تھا۔ اسی لئے مطالبہ ہے کہ جو املاک رہ گئی ہیں ان کے لئے کم از کم ایک سال کی توسیع دی جائے۔
وفد نے یہ بھی وضاحت کی کہ وقف ایکٹ اور امید ایکٹ میں کی گئی ترمیم اور سیکشن 3B کے تحت اپ لوڈنگ کو لازمی قرار دینے نے پوری کمیونٹی کو شدید دباؤ میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھ ماہ کی مدت بہت کم تھی اور پورٹل پر اپ لوڈنگ کرتے وقت مسلسل تکنیکی خرابیاں آتی رہیں۔ اس بنا پر تمام املاک کو اپ لوڈ کرنا ممکن نہ تھا۔ پنجاب وقف بورڈ مدھیہ پردیش وقف بورڈ گجرات وقف بورڈ اور راجستھان وقف بورڈ نے بھی وقت میں توسیع کے لئے ٹریبونل سے رجوع کیا اور انہیں توسیع بھی مل چکی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وقف بورڈ کو بھی چھ ماہ کی مدت پوری کرنا مشکل تھا۔ لہذا مطالبہ ہے کہ متولیوں کی مشکلات کو سامنے رکھ کر ایک سال کی مزید مہلت دی جائے۔
وفد نے اس جانب بھی توجہ دلائی کہ قانون میں درج مدت اور پورٹل کے عملی اجراء کی تاریخ میں واضح فرق ہے۔ امید کے قواعد صرف 03/07/2025 کو جاری کئے گئے تھے اور اسی تاریخ کو اپ لوڈنگ کا طریقہ کار بھی بتایا گیا تھا۔ متولی اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے اعلان نامے کے نمونے بھی پہلی بار اسی تاریخ کو جاری ہوئے تھے۔ لہذا پورٹل کے آغاز کی تاریخ 06/06/2025 کو قانون کے عملی نفاذ کی تاریخ نہیں مانا جا سکتا۔
ان تمام نکات کی بنیاد پر وفد نے درخواست کی کہ قانون میں دی گئی ابتدائی چھ ماہ کی مدت میں کم از کم ایک سال کا مزید اضافہ کیا جائے تاکہ عمل مکمل ہو سکے اور غیر معمولی حالات کے علاوہ ٹریبونل جانے کی ضرورت پیش نہ آئے۔
جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے بتایا کہ آج میری وزارت برائے اقلیت امور کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ یہ ایک اچھی ملاقات تھی۔ میں نے انہیں وقف کی رجسٹریشن میں درپیش مشکلات سے آگاہ کیا، پورٹل بہت مسئلہ دار اور سست ہے، اور ایسی معلومات طلب کی جا رہی ہیں جنہیں اکٹھا کرنے میں بہت وقت لگتا ہے۔سید سعادت اللہ حسینی نے بتایا کہ قانون یہ بھی فراہم کرتا ہے کہ حکومت کے پاس قانونی دفعات کے تحت اختیار ہے کہ وہ کسی بھی مشکلات کا سامنا کرنے والے وقف بورڈز کے مسائل حل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ ہم نے اس شق کا حوالہ دیا اور انہیں بتایا کہ اس قانون کا استعمال کرتے ہوئے وہ ان مشکلات کو کم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کر سکتے ہیں۔ انہوں نے ہمیں یقین دلایا کہ وہ قانونی ماہرین سے مشورہ کریں گے اور اس امکان کو تلاش کریں گے۔
وفد نے یہ بھی کہا کہ سب لوگ ایمانداری کے ساتھ اپ لوڈنگ کے عمل کو مکمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اگر ایک سال کی توسیع دے دی جائے تو مقررہ مدت میں کام آسانی سے مکمل ہو سکتا ہے۔آخر میں وفد نے یاد دلایا کہ وقف ایکٹ اور امید ایکٹ 1995 کا سیکشن 113 مرکزی حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ عمل درآمد میں پیش آنے والی مشکلات کو دور کرنے کا حکم جاری کر سکتی ہے۔وزیر نے وفد کی تمام باتیں غور سے سنیں اور یقین دلایا کہ ان مسائل کا حل جلد تلاش کیا جائے گا۔وفد میں بورڈ کے نائب صدر جناب سید سعادت اللہ حسینی جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی ایگزیکٹیو ممبر اور رکن پارلیمنٹ جناب بیرسٹر اسد الدین اویسی جناب محمد ادیب سابق ایم پی مولانا محمد حکیم الدین قاسمی مفتی عبدالرازق جناب فضیل احمد ایوبی ایڈووکیٹ جناب حکیم محمد طاہر ایڈووکیٹ اور محترمہ نبیلہ جمیل ایڈووکیٹ شامل تھے۔