ہندوستان نے ڈھاکہ میں پھیلائے گئے گمراہ کن پروپیگنڈے کو مسترد کر دیا
35
M.U.H
22/12/2025
نئی دہلی :۔ ہندوستان نے اتوار کے روز بنگلہ دیشی میڈیا کے بعض حلقوں میں شائع ہونے والے گمراہ کن پروپیگنڈے کو مسترد کر دیا۔ یہ ردعمل نئی دہلی میں بنگلہ دیش ہائی کمیشن کے سامنے ہندو نوجوان کے ہولناک قتل کے خلاف ہونے والے احتجاج سے متعلق تھا۔ ہندوستان نے کہا کہ یہ احتجاج مختصر تھا اور اس سے کسی قسم کا سکیورٹی خطرہ پیدا نہیں ہوا۔
وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان رندھیر جیسوال کا یہ بیان میمن سنگھ میں ایک ہندو نوجوان کے حالیہ قتل کے بعد سامنے آیا ہے جس کے نتیجے میں خطے میں کشیدگی بڑھی ہے اور بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے تحفظ پر بین الاقوامی سطح پر تشویش پیدا ہوئی ہے۔
رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہم نے بنگلہ دیشی میڈیا کے بعض حصوں میں اس واقعے سے متعلق گمراہ کن پروپیگنڈا نوٹ کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ 20 دسمبر کو نئی دہلی میں بنگلہ دیش ہائی کمیشن کے سامنے تقریباً 20 سے 25 نوجوان جمع ہوئے تھے۔ انہوں نے میمن سنگھ میں دیپو چندر داس کے ہولناک قتل کے خلاف نعرے لگائے اور بنگلہ دیش میں تمام اقلیتوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔
ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی وقت سفارتی مشن کی سکیورٹی کو خطرہ لاحق نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو کسی نے باڑ عبور کرنے کی کوشش کی اور نہ ہی کسی مرحلے پر سکیورٹی کی صورتحال پیدا ہوئی۔ موقع پر تعینات پولیس نے چند منٹ بعد ہی ہجوم کو منتشر کر دیا۔ ان واقعات کی ویڈیو شواہد عوامی طور پر دستیاب ہیں۔
وزارت خارجہ نے بین الاقوامی ضوابط سے وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان غیر ملکی سفارت کاروں اور ان کے مشنز کے تحفظ کا پابند ہے۔ رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہندوستان ویانا کنونشن کے مطابق اپنی سرزمین پر غیر ملکی مشنز اور دفاتر کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
وزارت خارجہ نے ہمسایہ ملک میں اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ ہندوستان بنگلہ دیش کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ ہمارے حکام بنگلہ دیشی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ہم نے اقلیتوں پر حملوں پر اپنی شدید تشویش ان تک پہنچائی ہے۔
وزارت خارجہ نے اپنے بیان کے اختتام پر کہا کہ ہم نے اس بربریت پر مبنی قتل میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے پر بھی زور دیا ہے۔دیپو چندر داس کو 18 دسمبر کو مبینہ توہین کے الزام میں ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا تھا اور بعد ازاں ان کی لاش کو نذر آتش کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے پر وسیع پیمانے پر غم و غصے اور مذمت کا اظہار کیا گیا۔