نئی دہلی: آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے لِو اِن ریلیشن شپ کے تصور پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ اتوار کے روز ایک پروگرام میں انہوں نے کہا کہ اگر آپ ذمہ داری لینے کے لیے تیار نہیں ہیں تو یہ درست بات نہیں ہے۔ خاندان اور شادی محض جسمانی تسکین کا ذریعہ نہیں بلکہ سماج کی ایک بنیادی اکائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خاندان وہ جگہ ہے جہاں انسان سماج میں رہنا سیکھتا ہے۔ اس لیے یہ واضح ہے کہ یہ ہمارے ہندوستان، ہمارے سماج اور مذہبی روایات کے تحفظ کا معاملہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی شادی نہیں کرنا چاہتا تو یہ بھی ٹھیک ہے، انسان سنیاسی بن سکتا ہے، لیکن اگر نہ شادی کرے، نہ سنیاس اختیار کرے اور نہ ہی ذمہ داری لے تو پھر نظام کیسے چلے گا۔
کتنے بچے ہوں، یہ ذاتی سوال ہے
موہن بھاگوت نے اس موقع پر کہا کہ ایک جوڑے کے کتنے بچے ہونے چاہئیں، یہ خاندان، دلہا دلہن اور سماج سے جڑا معاملہ ہے، اس کے لیے کوئی ایک فارمولا طے نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ڈاکٹروں سے بات کر کے کچھ معلومات حاصل کی ہیں اور ڈاکٹروں کے مطابق اگر شادی جلدی یعنی 19 سے 25 سال کی عمر کے درمیان ہو اور تین بچے ہوں تو والدین اور بچوں کی صحت بہتر رہتی ہے۔ ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ تین بچے ہونے سے لوگ ایگو مینجمنٹ سیکھتے ہیں۔
شرحِ پیدائش کم ہوئی تو اثر پڑے گا
آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ انہیں آبادی کے ماہرین سے بھی اہم معلومات ملی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر شرحِ پیدائش تین سے کم ہو جائے تو آبادی گھٹنے لگتی ہے، اور اگر یہ 2.1 سے نیچے چلی جائے تو یہ خطرناک صورتِ حال ہوتی ہے۔ فی الحال بہار کی وجہ سے ہی ہماری شرحِ پیدائش 2.1 ہے، ورنہ یہ 1.9 رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک مبلغ ہوں، غیر شادی شدہ ہوں، اس معاملے میں مجھے ذاتی تجربہ نہیں ہے۔ جو کچھ میں نے بتایا ہے وہ حاصل شدہ معلومات کی بنیاد پر ہے۔
انہوں نے آگے کہا کہ ہم نے آبادی کا مؤثر انتظام نہیں کیا۔ آبادی ایک بوجھ بھی ہے لیکن ایک اثاثہ بھی ہے۔ ہمیں اپنے ملک کے ماحول، بنیادی ڈھانچے، سہولتوں، خواتین کی حالت، ان کی صحت اور ملک کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ 50 برسوں کے اندازوں پر مبنی پالیسی تیار کرنی چاہیے۔