اینجل چکما قتل: انسانی حقوق کمیشن کا سخت نوٹس، اتراکھنڈ حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب
12
M.U.H
30/12/2025
نئی دہلی: قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے اتراکھنڈ کی راجدھانی دہرادون میں تریپورہ سے تعلق رکھنے والے طالب علم اینجل چکما کے بہیمانہ قتل کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ کمیشن نے اس معاملے میں ریاستی حکومت سے سخت باز پرس کرتے ہوئے اب تک کی گئی کارروائی پر تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔ واقعے نے نہ صرف اتراکھنڈ بلکہ پورے ملک میں شدید تشویش اور غم و غصے کی فضا پیدا کر دی ہے۔
اینجل چکما، جو اعلیٰ تعلیم کے لیے دہرادون میں مقیم تھا، مبینہ طور پر نسلی تعصب کا نشانہ بنا، تاہم پولیس نے اپنے تازہ بیان میں نسل تعصب کے واقعہ کی تردید کی ہے۔ شکایت کے مطابق اسے اس وقت وحشیانہ تشدد کا سامنا کرنا پڑا جب اس نے اپنی شناخت بطور ہندوستانی شہری ظاہر کی۔ شدید تشدد کے نتیجے میں اینجل کو گہرے زخم آئے اور وہ مسلسل 17 روز تک اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہا۔ بالآخر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ اس سانحے نے شمال مشرقی ہندوستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی سلامتی اور ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کے مسئلے کو ایک بار پھر نمایاں کر دیا ہے۔
کمیشن کے رکن پریانک قانونگو کی قیادت میں قائم بنچ نے اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چیف سکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس معاملے میں فوری اور مؤثر اقدامات کی رپورٹ پیش کریں۔ کمیشن نے ریاستی انتظامیہ کو واضح طور پر کہا ہے کہ شمال مشرقی ریاستوں سے آنے والے طلبہ کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے اور اس ضمن میں ٹھوس انتظامی اقدامات کیے جائیں۔ کمیشن نے دہرادون کے ضلع مجسٹریٹ اور سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ واقعے کی جامع جانچ کریں اور سات دن کے اندر اپنی رپورٹ جمع کرائیں۔
اس واقعے کو محض ایک مجرمانہ فعل تک محدود نہیں رکھا جا رہا بلکہ اسے شمال مشرقی ہندوستان کے عوام کے خلاف موجود نسلی تعصب اور نفرت کی ایک خطرناک مثال قرار دیا جا رہا ہے۔ شکایت گزار نے اسے مقتول کے حقِ زندگی، انسانی وقار اور مساوات کی صریح خلاف ورزی بتاتے ہوئے فوری انصاف، شفاف تفتیش اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انسانی حقوق کے حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر ایسے واقعات پر بروقت اور سخت کارروائی نہ کی گئی تو معاشرتی ہم آہنگی کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔