جائس / رائے بریلی 7 اکتوبر ۲۰۱۳: کانگریس کی دہر ی پالسیوں ،اوقاف پر ناجائز قبضوں اور مسلمانوں پر ہورہے مظالم کے خلاف ۷ اکتوبر کو جائس میں مولانا سید کلب جواد نقوی کی قیادت میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیاگیا جسمیں شیعہ سنی علماءاور عوام نے کثیر تعداد میں شریک ہوکر کانگریس حکومت کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا ۔ مدینہ مسجد کے میدان میں عالیشان اسٹیج بنایا گیا تھا جہاں ہزاروں مظاہرین کانگریس کے خلاف پہلے ہی سے نعرے بازی کررہے تھے ۔جسلے میں خطاب کرتے ہوئے مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ کانگریس کے لیڈر ہماری حق تلفی پر تلے ہوئے ہیں چہ جائیکہ کانگریس ہمارے حقوق ہمیں دیتی وہ ہمارے اوقاف پر ہی قبضے کئے جارہی ہے ۔ہم مسلسل کانگریس کی نا انصافیوں کے خلاف تحریک چلارہے ہیں تاکہ مسلمانوں کی جو ان دیکھی کی جارہی ہے کانگریس اس سے باز آئے ۔ہر طرف مسلمانوں پر مظالم ہورہے ہیں اور حکومتیں تماشائی بنی دیکھ رہی ہیں ۔ہمارے اوپر ظلم اس لئے ہورہا ہے کہ ہماری صفوں میں انتشار ہے ۔ہمیں اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے متحد ہونا ہوگا ۔جتنے بھی ظلم ہوئے کانگریس کی حکومت میں ہوئے ۔اردو ختم کی کانگریس نے ،ہندوستان کو دو ٹکڑوں میں بانٹنی والی کانگریس ہے ۔بابری مسجد کے انہدام میں کانگریسی لیڈر شامل تھے ۔اور اب درگاہ شاہ مرداں پر اسکے لیڈر قبضہ کئے ہوئے ہیں اور خاص کر غوثیہ مسجد کو بھی منہدم کردیا گیا اور اب تک کانگریس نے کوئی اقدام نہیں کیا ۔مولانا نے اپنے بیان میں آگے کہا کہ کانگریس ہماری مسجدوں کو تباہ کررہی ہے اور ہم ابھی بھی اپنے اختلافات میں کھوئے ہوئے ہیں اب ہمیں اس ظلم و ستم کے خلاف متحد ہونا ہوگا باطل کے خلاف اگر صف آرا ہونا ہے تو ہمیں شانہ سے شانہ ملانا ہوگا ۔نہیں تو ہمارے ساتھ اسی طرح ظلم ہوتے رہیں گے ۔مسجدیں منہدم ہوتی رہیں گی اور اوقاف تباہ کئے جاتے رہیں گے ۔
سجادہ نشین جناب معراج اشرف جائسی نے شیعہ او ر سنی مسلمانوں کو متحد رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو اسکے جائز حقوق سے محروم کردینے کا نام ہی ظلم ہے ۔ہندوستان میں رہتے ہوئے آج تک ہم آزادی کا مطلب نہیں سمجھ سکے ۔اگر ہم واقعی آزاد ہیں تو پھر ہمیں اس آزاد حکومت میں غلاموں کی طرح کیوں سمجھا جاتا ہے ہماری مسجدوں کو شہید کیوں کیا جاتاہے اور ہمارے مذہبی اوقاف پر ناجائز قبضے کیوں کئے جاتے ہیں ۔مولانا سید کلب جواد کی کوششیں ضرور رنگ لائیں گی اورہم ہر محاذ پر انکے ساتھ ہیں ۔ یہ مظاہرہ تقاریر کے بعد مدینہ مسجد سے کواتوالی جائس تک مارچ کرتا ہوا گیا جہاں میمورنڈم ڈی آئی جی کو سونپا گیا ۔جلسے کو ابتدا میں مولانا رضا حسین اور مولانا فیروز نے بھی خطاب کیا اور کانگریس خصوصا سونیا گاندھی کے ظلم کی داستان بیان کی اور ان مظالم کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کی ۔مظاہرہ میں مقامی اور بیرونی عوام و خواص نے بڑی تعداد میں شرکت کی