ہماچل پردیش: سنجولی مسجد کی اضافی تعمیراتی کو گرانے کا عمل شروع
40
M.U.H
21/10/2024
شملہ:مسجد کمیٹی نے پیر کے روز سنجولی مسجد کے غیر قانونی حصے کو گرانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ میونسپل کشمنر شملہ نے مسجد کی تین منزلوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسجد کمیٹی کو اپنے خرچ پر دو ماہ کے اندر اسے گرانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت کے حکم کے 15 روز بعد مسجد کے اضافی تعمیراتی حصے کو گرانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ یہ مسجد ایک رہائشی علاقے میں بنائی گئی ہے۔ مسجد سے متصل بہت سی عمارتیں ہیں اس لئے تین منزلوں کو گرانے میں کافی وقت لگے گا۔ اس کام کے لئے مزدوروں کو لگایا گیا ہے۔ پہلے دن مزدوروں نے مسجد کی اوپری منزل پر لگے ٹین کو ہٹانا شروع کیا۔ سنجولی مسجد کمیٹی کے سربراہ لطیف محمد کی زیر نگرانی اضافی تعمیرات گرائی جا رہی ہیں۔ لطیف محمد نے کہا کہ اس حصے کو گرانے میں بہت زیادہ لاگت آئے گی اور اس کے لیے فنڈ اکٹھے کئے جا رہے ہیں۔ مسجد کمیٹی اپنی سطح پر فنڈز کا انتظام کر رہی ہے۔ ہمیں اس کام کے لیے ریاستی حکومت یا کسی دوسری تنظیم سے فنڈز نہیں ملے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی تک فنڈ کا انتظام نہیں ہوا ہے اور کام کرنے کے لیے بہت زیادہ فنڈ درکار ہیں۔ ایسی صورتحال میں اضافی حصے کو گرانے میں تین سے چار ماہ لگ سکتے ہیں اور آئندہ سماعت میں عدالت سے اضافی وقت دینے کی استدعا کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ امن، ہم آہنگی اور بھائی چارے کو برقرار رکھنے کے لیے مسجد کمیٹی نے اضافی تعمیرات کو گرانے کا فیصلہ کیا ہے اور میونسپل کمشنر کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسجد کمیٹی نے خود ان تعمیرات کو گرانے کے لیے عدالت میں تحریری درخواست دی تھی۔ مسجد کی بالائی تین منزلیں اضافی ہیں، انہیں دو ماہ کے اندر گرانے کا حکم میونسپل کارپوریشن کورٹ میں 5 اکتوبر کو اس متنازعہ چار منزلہ مسجد کی اضافی تعمیر کے حوالے سے سماعت ہوئی۔ میونسپل کارپوریشن کمشنر بھوپیندر اتری نے مسجد کی اضافی تعمیر کی سماعت کرتے ہوئے مسجد کمیٹی کو اہم احکامات دئے ہیں۔ سنجولی کی اس مسجد کی تعمیر کا کام سال 2007 میں شروع ہوا تھا۔ مقامی لوگوں نے مسجد کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے 2010 میں میونسپل کورٹ میں اس کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ تب سے یہ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ تب سے لے کر اب تک ریاست میں بی جے پی اور کانگریس کی حکومتیں تھیں، لیکن کسی بھی حکومت نے اس معاملے میں سنجیدگی نہیں دکھائی۔ مسجد کمیٹی کے سابق سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ 2012 تک مسجد دو منزلہ تھی۔ اس کے بعد یہاں اضافی تعمیرات ہوئیں۔ سنجولی مسجد تنازع پر ہندو تنظیموں نے پرتشدد مظاہرے کئے تھے، اس سنجولی مسجد کے معاملے پر پوری ریاست میں افراتفری مچ گئی تھی۔ ستمبر کے مہینے میں ہندو تنظیموں کے بینر تلے شملہ اور دیگر اضلاع میں احتجاج کئے گئے تھے۔