’موہن بھاگوت گاندھی-امبیڈکر کے نظریات کو مٹانے میں مصروف‘، راہل گاندھی نے پھر ظاہر کیا آئین کو بچانے کا عزم
19
M.U.H
18/01/2025
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے ہفتہ کے روز پٹنہ میں آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کو پُرزور انداز میں ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ بھاگوت ہندوستان کے ہر ادارہ سے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر، بھگوان بدھ، مہاتما گاندھی کے نظریات کو مٹانے میں مصروف ہیں۔
راہل گاندھی بہار کی راجدھانی پٹنہ ’تحفظ آئین سمیلن‘ میں حصہ لینے پہنچے تھے۔ ’باپو آڈیٹوریم‘ میں منعقد اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگر آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان کو 15 اگست 1947 کو آزادی نہیں ملی، تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ہندوستانی آئین کو خارج کر رہے ہیں۔ وہ یہ بیان دے کر سماجی تانے بانے کو مٹا رہے ہیں۔
راہل گاندھی نے اپنے خطاب کے دوران ایک بار پھر آئین کی حفاظت کا عزم ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمارا آئین صرف ایک کتاب نہیں ہے، بلکہ یہ ملک کے لاکھوں کروڑوں لوگوں کی آواز ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’موہن بھاگوت کہتے ہیں کہ آزادی 15 اگست 1947 کو نہیں بلکہ اس کے بعد ملی۔ اگر وہ ایسا کہتے ہیں تو وہ اسے (آئین) خارج کر رہے ہیں۔ وہ سوشل اسٹرکچر کو مٹا رہے ہیں۔ کہاں لکھا ہے اس آئین میں کہ ہندوستان کی پوری دولت دو تین لوگوں کے ہاتھ میں جانی چاہیے۔‘‘
راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران گنگا ندی کا تذکرہ خاص طور پر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جب میں اس تقریب میں شرکت کے لیے آ رہا تھا تو گنگا ندی کی طرف دیکھا اور کہا کہ اس کا پانی ہر جگہ پر ہے۔ جیسے گنگا کا پانی سب جگہ جاتا ہے، ویسے ہی آئین کی سوچ ہر شخص اور ادارہ کے اندر گنگا کے پانی کی طرح جائے۔‘‘
راہل گاندھی نے موہن بھاگوت کے ساتھ ساتھ پی ایم مودی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی اور مودی حکومت اس آئین کو اٹھا کر پھینکنا چاہتی تھی، لیکن عوام نے انھیں بتایا کہ اگر آپ نے اسے اپنے سر پر نہیں رکھا تو ہم آپ کو پھینک دیں گے۔ پھر مودی انتخاب کے بعد آئے اور اس (آئین) کو پیشانی پر لگایا، پھر چلے گئے۔ آج کے ہندوستان میں ایک بھی رکن پارلیمنٹ کے پاس طاقت نہیں ہے۔ میں بی جے پی کے دلت رکن پارلیمنٹ سے ملتا ہوں تو وہ کہتے ہیں کہ ہمیں پنجرے میں باندھ کر یہاں قید کر رکھا ہے۔‘‘
بار بار ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کرنے والے راہل گاندھی نے پٹنہ میں بھی اپنا یہ مطالبہ دہرایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں جھوٹی مردم شماری نہیں چاہیے۔ ذات پر مبنی مردم شماری کی بنیاد پر پالیسی بننی چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ذات پر مبنی مردم شماری سے پتہ چلے گا کہ کس کی کتنی آبادی ہے اور کتنی شراکت داری ہے۔ بغیر ذات پر مبنی مردم شماری کے ترقی کی بات نہیں کی جا سکتی۔ چاہے کچھ بھی ہو جائے، کانگریس پارٹی اسی لوک سبھا میں ذات پر مبنی مردم شماری کرائے گی۔ لڑائی آئین اور منوواد کے درمیان ہے، جتنا بھی نقصان ہو مجھے فرق نہیں پڑتا، میں یہ کام ضرور کروں گا۔‘‘