مسلح مزاحمت پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، حماس کا دوٹوک موقف
37
M.U.H
15/04/2025
حماس کے اعلی عہدیدار نے مصر کی تازہ ترین تجویز پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلح فلسطینی مزاحمت کسی بھی صورت میں مذاکرات کا موضوع نہیں بن سکتی۔
حماس کے اعلی عہدیدار نے کہا ہے کہ مصر کی جانب سے ہمیں جو نیا منصوبہ پیش کیا گیا ہے، وہ 45 روزہ عارضی جنگ بندی، غذائی امداد اور پناہ گزینوں کے لیے رہائش کی فراہمی پر مشتمل ہے۔ اس میں یہ بھی شامل ہے کہ معاہدے کے پہلے ہفتے میں اسرائیلی قیدیوں میں سے نصف کو رہا کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری مذاکراتی ٹیم اس تجویز سے حیران رہ گئی جس میں واضح طور پر فلسطینی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
عہدیدار کے مطابق مصر نے حماس کو آگاہ کیا ہے کہ جب تک مزاحمت کو غیر مسلح کرنے پر بات نہیں ہوتی، جنگ کے خاتمے کا کوئی معاہدہ ممکن نہیں ہوگا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ حماس نے مصر کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ مقاومت کا غیر مسلح ہونا قابل مذاکرات نہیں۔ جنگ بندی اور اسرائیلی قابض افواج کی مکمل پسپائی کسی بھی معاہدے کی بنیادی شرط ہے۔
حماس نے اس حوالے سے دوٹوک مؤقف اختیار کیا ہے کہ مقاومت کو کلی یا جزئی طور پر غیر مسلح کرنے کا مسئلہ کسی بھی سطح پر مذاکرات کا موضوع نہیں بن سکتا، کیونکہ یہ فلسطینی قوم کا ایک بنیادی حق ہے۔