’وقف ترمیمی قانون کسی طبقہ پر نہیں بلکہ آئین کی بنیاد پر کیا گیا حملہ ہے‘، سپریم کورٹ میں سماعت کے بعد کانگریس کا رد عمل
35
M.U.H
18/04/2025
کانگریس نے جمعرات (17 اپریل) کو وقف ترمیمی ایکٹ 2025 سے متعلق معاملات میں کچھ نکات پر عبوری راحت ملنے کے بعد سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ساتھ ہی الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت نے اس ایکٹ کے ذریعہ کسی طبقہ پر نہیں بلکہ آئین کی بنیاد پر حملہ کیا ہے۔ واضح ہو کہ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے آئینی جواز کے خلاف دائر عرضیوں پر جواب دینے کے لیے مرکزی حکومت کو 7 دنوں کا وقت دیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ اس دوران سنٹرل وقف کونسل اور بورڈز میں کوئی تقرری نہیں ہونی چاہیے۔
کانگریس ترجمان اور سینئر وکیل ابھیشیک سنگھوی نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت جسے اصلاحات کا نام دے رہی ہے، دراصل وہ حقوق پر حملہ ہے۔ وقف ایکٹ کوئی انتظامی اقدام نہیں ہے، یہ ایک بنیادی طور پر نظریاتی حملہ ہے۔‘‘ کانگریس ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ’’قانون میں اصلاحات کی زبان میں یہ ایکٹ مکمل طور سے 100 فیصد کنٹرول کی پالیسی لانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ نہ صرف مذہبی اداروں پر حملہ کرتا ہے بلکہ اقلیتوں کی خود ارادیت اور خود مختاری کے احساس کو بھی کچلتا ہے۔ یہ اقتدار کی مداخلت کو اچھی حکمرانی کے طور پر پیش کرتا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی اس پر خاموش نہیں رہے گی، سڑک سے لے کر پارلیمنٹ تک اس ایکٹ کی مخالفت کرے گی۔
ابھیشیک منو سنگھوی نے آرٹیکل 26 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ہر شخص کو مکمل حق ہے کہ وہ اپنے مذہب پر عمل کرے اور اس کی تبلیغ کرے۔ وہ مذہبی اداروں کو چلانے، ان کے انتظام و انصرام کرنے اور ان کے انتخابات میں نامزد ہو سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے آگے کہا کہ ’’کوئی یہ نہیں کہہ رہا ہے کہ ان حقوق کی کوئی حد نہیں ہے، اسی کے تحت آئین میں اس کے حدود بھی لکھے گئے ہیں۔ آپ دیکھیں تو ان حدود کا وقف ایکٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘
سنگھوی نے مزید کہا کہ ایکٹ میں کوئی ایسا التزام نہیں ہے جو عوامی قانونی نظام کو بچانے کے لیے کیا گیا ہو، صحت اور عوامی اخلاقیات کے لیے کیا گیا ہو۔ ان کے مطابق، ایکٹ کی دفعہ 11 میں کہا گیا ہے کہ وقف بورڈ میں عہدیداروں کا انتخاب حکومت کرے گی، نہ کہ ان کا انتخاب ہوگا۔ ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ اگر ریاستی حکومتیں تمام لوگوں کی تقرری کریں گی تو ادارے کی خود مختاری اور آزادی کو کیسے یقینی بنایا جائے گا؟
کانگریس راجیہ سبھا رکن عمران پرتاپ گڑھی نے بھی آج وقف ترمیمی قانون کے خلاف داخل عرضیوں پر سپریم کورٹ میں ہوئی سماعت کے بعد اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اس نے آئین مخالف قانون کی کئی دفعات پر عبوری روک لگا دی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ اگلی سماعت میں ہمیں مزید راحت ملے گی۔ یہ کسی طبقہ پر نہیں بلکہ آئین کی بنیاد پر حملہ ہے۔