کھڑگے کا وزیراعظم کو خط، ذات پر مبنی مردم شماری کے عملی نفاذ کے لیے تین تجاویز
15
M.U.H
06/05/2025
نئی دہلی: کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے ذات پر مبنی مردم شماری کے سلسلے میں وزیراعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا ہے، جس میں انہوں نے اس عمل کو مؤثر، جامع اور آئینی انصاف کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کے لیے تین تجاویز پیش کی ہیں۔
یہ خط ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خود وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ مردم شماری میں ذات کو ایک علیحدہ زمرے کے طور پر شامل کیا جائے گا۔ کھڑگے نے کہا کہ اگرچہ حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے لیکن اس کے خدوخال اور طریقۂ کار کے بارے میں کوئی واضح تفصیلات اب تک سامنے نہیں آئی ہیں۔
کھڑگے نے کہا کہ کانگریس نے پہلے دن سے ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کیا ہے اور وہ اسے سماجی انصاف کے لیے ایک اہم قدم مانتی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 16 اپریل 2023 کو بھی انہوں نے وزیراعظم کو اسی حوالے سے خط لکھا تھا، مگر اس کا کوئی جواب نہیں آیا۔
انہوں نے خط میں جو تین تجاویز پیش کیں، ان میں پہلی یہ ہے کہ مردم شماری کے سوالنامے کی تیاری میں سنجیدگی اختیار کی جائے اور وزارت داخلہ تلنگانہ ماڈل سے سیکھے، جہاں سوالات کی تیاری میں زمینی حقیقتوں کو مدِنظر رکھا گیا۔
دوسری تجویز میں کھڑگے نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کے بعد ریزرویشن کی موجودہ 50 فیصد حد پر نظرِثانی ناگزیر ہو جائے گی، کیونکہ یہ حد کئی طبقات کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کرتی ہے۔ اس کے لیے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہوگی۔
تیسری تجویز میں انہوں نے آئین کے آرٹیکل 15(5) کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیا کہ نجی تعلیمی اداروں میں بھی ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے لیے ریزرویشن کے قانون پر مؤثر عمل درآمد کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ اس شق کو 2014 میں برقرار رکھ چکی ہے، اس لیے اب اسے عملی جامہ پہنانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
کھڑگے نے لکھا کہ اس عمل کو سماج میں تقسیم کے بجائے انصاف کے لیے ایک قدم کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام ضرورت پڑنے پر ہمیشہ متحد ہوئے ہیں، جیسے حالیہ پہلگام حملے کے بعد دیکھا گیا۔ خط کے اختتام پر انہوں نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ وہ جلد از جلد تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر ذات پر مبنی مردم شماری کے عملی پہلوؤں پر گفتگو کا آغاز کریں، تاکہ یہ عمل صرف علامتی نہ رہے بلکہ نتیجہ خیز بھی ثابت ہو۔