تھم گئی جنگ! ہندوستان اور پاکستان جنگ بندی پر راضی، ’ڈی جی ایم او‘ 12 مئی کو پھر کریں گے بات
15
M.U.H
10/05/2025
’آپریشن سندور‘ کے تحت ہندوستانی فوج کی طرف سے کی جا رہی کارروائی نے پاکستان کو بے حال کر رکھا تھا، لیکن اب دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق قائم ہو گیا ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان کے لیے سکون پہنچانے والا ہے، کیونکہ ہندوستان کی جوابی کارروائی سے اسے لگاتار نقصان پہنچ رہا تھا۔
جنگ بندی سے متعلق جانکاری آج ہندوستانی وزارت خارجہ کے سکریٹری وکرم مسری نے دی۔ انھوں نے بتایا کہ ہفتہ (10 مئی) کی دوپہر پاکستان ڈی جی ایم او نے فون کر کے مذاکرہ کی پیش قدمی کی، جس کے بعد بات چیت ہوئی اور اتفاق قائم ہوا۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ کسی دیگر معاملے پر کسی دوسری جگہ پر بات چیت کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
وکرم مسری نے جنگ بندی سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ’’پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشن (ڈی جی ایم او) نے آج دوپہر 15.35 بجے ہندوستانی ڈی جی ایم او کو فون کیا۔ ان کے درمیان اتفاق قائم ہوا کہ دونوں فریقین ہندوستانی وقت 17.00 بجے سے زمین، ہوا اور سمندر میں سبھی طرح کی گولی باری اور فوجی کارروائی بند کر دیں گے۔ آج دونوں فریقین کو اس رضامندی کو نافذ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ فوجی آپریشن ڈائریکٹر جنرل 12 مئی کو 12.00 بجے پھر سے بات کریں گے۔‘‘
اس سے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکہ کی ثالثی کے سبب دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی سمجھوتہ ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’امریکہ کی ثالثی میں ایک طویل رات کی بات چیت کے بعد مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہندوستان اور پاکستان مکمل اور فوری جنگ بندی پر متفق ہو گئے ہیں۔ دونوں ممالک کو مبارکباد۔ اس معاملے پر آپ کی توجہ کے لیے شکریہ۔‘‘ حالانکہ حکومت ہند نے صاف طور پر کہا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان گولی باری اور فوجی کارروائی روکنے کا فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست طور پر ہوا ہے۔
اس درمیان پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی طرف سے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر تازہ فیصلے سے متعلق جانکاری دی گئی ہے۔ انھوں نے ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان نے فوری اثر سے جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ حالانکہ انھوں نے ہندوستان پرکیے گئے ناکام حملوں کی کوششوں پر معافی نہیں مانگی۔ انھوں نے دعویٰ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ اپنی سالمیت اور علاقائی یکجہتی سے سمجھوتہ کیے بغیر علاقے میں امن و تحفظ کے لیے کوششیں کی ہیں۔