اسرائیل پر فوری پابندیاں عائد کی جائیں، برطانوی ماہرین قانون و تعلیم کا مطالبہ
34
M.U.H
28/05/2025
برطانوی سپریم کورٹ کے اعلی ججوں سمیت برطانیہ کے 800 سے زائد وکلاء، ماہرین تعلیم و سینئر ججوں نے ملکی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کو ارسال کردہ اپنے خط میں قابض اسرائیلی رژیم پر پابندیاں عائد کرنے اور اقوام متحدہ میں اس کی رکنیت کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس خط میں، دستخط کنندگان نے فرانسیسی و کینیڈین سربراہان مملکت کے ہمراہ جاری ہونے والے برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر کے "اسرائیل کے خلاف سنگین اقدامات کے امکان" پر مبنی مشترکہ بیان کا خیرمقدم کیا اور تاکید کی کہ حقیقی و فوری کارروائی کا وقت آن پہنچا ہے!
برطانوی قانون دانوں و ماہرین تعلیم نے اپنے خط میں تاکید کی کہ غزہ میں فلسطینی عوام کی تباہی کو روکنے کے لئے فیصلہ کن و فوری اقدامات ضروری ہیں۔ اس خط پر برطانوی سپریم کورٹ کے ججوں لارڈ سمپشن (Lord Sumption) اور لارڈ ولسن (Lord Wilson) سمیت درجنوں کورٹ آف اپیل کے ججز اور 70 سے زائد ممتاز بیرسٹرز (KCs) جیسی شخصیات نے بھی دستخط کئے ہیں جن کا لکھنا ہے کہ فلسطین میں "جنگی جرائم"، "انسانیت کے خلاف جرائم" اور "بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیاں" ہو رہی ہیں اور اس بات کے روافزوں ثبوت موجود ہیں کہ غزہ کی پٹی میں "نسل کشی" بھی ہو رہی ہے یا کم از کم اس کا "سنگین خطرہ" ضرور ہے۔
اس خط میں باقی شواہد کے ساتھ ساتھ انتہاء پسند اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالل اسموٹریچ (Bezalel Smotrich) کے بیانات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جن میں اس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کو "غزہ میں جو بچا ہے اسے بھی تباہ کر ڈالنا چاہیئے"! برطانوی قانون دانوں و ماہرین تعلیم نے ملکی وزیر اعظم کو متنبہ کرتے ہوئے لکھا کہ قانونی طور پر برطانیہ سمیت دنیا بھر کے تمام ممالک نسل کشی کی روک تھام اور مجرم رژیم کو سزا دینے کے لئے تمام ممکنہ اقدامات اٹھانے کے پابند ہیں جبکہ برطانیہ کے موجودہ اقدامات ان معیارات سے کہیں کم ہیں۔ برطانوی قانونی و تعلیمی ماہرین نے اس بات پر بھی تاکید کی کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جاری بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کی خاموشی نے بھی بین الاقوامی قانونی نظام کو سخت نقصان پہنچایا ہے!
ایک ایسے وقت میں کہ جب برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لمی نے حال ہی میں اسرائیل کے ساتھ "نئے تجارتی مذاکرات" کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا، اس خط میں قابض اسرائیلی رژیم کے خلاف مزید سخت اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے جن میں موجودہ "تجارتی تعلقات" کا از سر نو جائزہ لینا، اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو مزید گہرا بنانے کے لئے "روڈ میپ 2030" کی معطلی اور "اسرائیلی وزراء اور فوجی کمانڈروں" پر اقتصادی و سفری پابندیاں عائد کرنا بھی شامل ہے کہ جن پر نسل کشی پر اُکسانے یا غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کی حمایت کا الزام بھی عائد ہے۔ اپنے خط کے آخر میں برطانوی قانونی و تعلیمی ماہرین نے خبردار کیا کہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کے اداروں پر "غیر معمولی حملوں" کے ذریعے بین الاقوامی نظام کو شدید نقصان پہنچایا ہے لہذا اقوام متحدہ سے اس قابض رژیم کی رکنیت منسوخ کی جائے اور اس سے قبل کہ بہت دیر ہو جائے؛ برطانیہ کو اپنا ردعمل ظاہر کر دینا چاہیئے!