’ہم ایسا وعدہ کیوں کریں جو پورا نہیں ہو سکتا‘، جنگی طیاروں کی ڈیلیوری میں تاخیر سے فضائیہ چیف فکرمند
33
M.U.H
29/05/2025
ایئر چیف مارشل امرپریت سنگھ نے ڈیفنس خریداری پروجیکٹس میں اکثر ہونے والی تاخیر پر آج فکر کا اظہار کیا۔ ایک سرکاری تقریب میں اپنی بات رکھتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کئی مرتبہ معاہدہ پر دستخط کرتے وقت ہم جانتے ہیں کہ وہ سسٹم کبھی نہیں ملیں گے۔ ایک بڑا مسئلہ مدت کار ہے، میں ایک بھی پروجیکٹس کے بارے میں نہیں سوچ سکتا جو وقت پر پورا ہوا ہو۔ آخر ہم ایسے وعدے ہی کیوں کریں جو پورے نہیں ہو سکتے۔
فضائیہ چیف نے ڈیفنس سسٹم میں تاخیر کے کئی معاملوں کی طرف اشارہ کیا، خصوصاً سودیشی پروجیکٹس سے جڑے معاملوں کی طرف۔ لائٹ کامبیٹ ایئرکرافٹ (یل سی اے) پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تیجس ایم کے 1 اے جنگی طیارہ کی ڈیلیوری رکی ہوئی ہے، جو فروری 2021 میں ہندوستان ایئروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کے ساتھ طے پائی تھی۔ آرڈر کیے گئے 83 طیاروں میں سے اب تک کوئی بھی طیارہ نہیں دیا گیا ہے۔ ڈیلیوری مارچ 2024 میں شروع ہونے والی تھی۔
فضائیہ چیف امرپریت سنگھ کے مطابق اس طرح کی تاخیر نے کئی اہم پروجیکٹس کو متاثر کیا ہے، جس میں تیجس ایم کے 1 اے جنگی طیارہ بھی شامل ہے۔ 3 سال قبل معاہدہ پر دستخط کیے جانے کے باوجود ابھی تک یہ ڈیلیور نہیں ہوا ہے۔ سی آئی آئی سالانہ تجارتی اعلیٰ سطحی سمیلن کو خطاب کرتے ہوئے ایئر چیف مارشل امرپریت نے یہ باتیں سامنے رکھیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ تیجس ایم کے 1 کی ڈیلیوری میں تاخیر ہو رہی ہے، تیجس ایم کے 2 کا پروٹوٹائپ ابھی تک رول آؤٹ نہیں ہوا ہے، اسٹیلتھ اے ایم سی اے فائٹر کا ابھی تک کوئی پروٹوٹائپ نہیں ہے۔
جب یہ باتیں فضائیہ چیف سامنے رکھ رہے تھے، تو مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ بھی تقریب میں موجود تھے۔ ایئر چیف مارشل کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فضائیہ حکومت کی ’آتم نربھر بھارت‘ پہل کے تحت تیزی سے ’میک ان انڈیا‘ اور گھریلو صلاحیت پر زور دے رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم صرف ہندوستان میں پروڈکشن کے بارے میں بات نہیں کر سکتے، ہمیں ڈیزائننگ کے بارے میں بھی بات کرنی ہوگی۔ ہمیں فوج اور صنعت کے درمیان بھروسہ کی ضرورت ہے۔ ہمیں بہت کھلاپن دکھانے کی ضرورت ہے۔ ایک بار جب ہم کسی چیز کے لیے پُرعزم ہو جاتے ہیں، تو ہمیں اسے پورا کرنا چاہیے۔ امرپریت سنگھ نے یہ بھی کہا کہ ہمیں مستقبل کے لیے ابھی سے تیار رہنا ہوگا۔ 10 سال میں ہمیں انڈسٹری سے زیادہ پروڈکشن ملے گا، لیکن ہمیں آج جو چاہیے، وہ آج چاہیے۔ ہمیں جلد از جلد اپنے کاموں کو ایک ساتھ کرنے کی ضرورت ہے۔ جنگ فوجیوں کو مضبوط بنا کر ہی جیتے جاتے ہیں۔