’پبلک سکیورٹی بل‘ کی منظوری پر مہاراشٹر اسمبلی میں ہنگامہ، کانگریس-این سی پی ایس پی نے آزادیِ اظہار پر حملہ قرار دیا
28
M.U.H
11/07/2025
ممبئی: مہاراشٹر اسمبلی میں منظور کیے گئے ’مہاراشٹر اسپیشل پبلک سکیورٹی بل‘ پر کانگریس اور این سی پی (شرد پوار گروپ) نے سخت اعتراض کیا ہے۔ کانگریس کے سینئر رہنما وجے وڈیٹیوار نے اس بل کو عوامی آواز دبانے کی ایک سازش قرار دیا اور کہا کہ حکومت اس کے ذریعے اپنے ناکام فیصلوں پر اٹھنے والی تنقید کو دبانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا، ’’یہ بل عوامی حقوق اور اظہارِ رائے کی آزادی پر سیدھا حملہ ہے۔ اگر کوئی شاعر، استاد یا صحافی حکومت کی پالیسیوں پر سوال اٹھاتا ہے تو کیا اسے بھی اس قانون کے تحت ملک دشمن قرار دیا جائے گا؟‘‘ وڈیٹیوار نے مزید الزام لگایا کہ حکومت ایسے قوانین کے ذریعے آئینی اقدار کو کمزور کر کے منوسمرتی کو بڑھاوا دینا چاہتی ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایسے قوانین کی مخالفت کریں جو مذہبی تفریق اور سیاسی انتقام کو فروغ دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس سڑک سے لے کر ایوان تک اس بل کے خلاف لڑائی جاری رکھے گی۔
این سی پی (ایس پی) کے رہنما روہت پوار نے بھی بل کے مبہم نکات پر اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نکسلی سرگرمیوں کی مخالفت کرتی ہے اور اسی جذبے کے تحت بل کی نیت پر سوال نہیں اٹھایا، مگر اس میں کچھ شقیں ایسی ہیں جن کا غلط استعمال ممکن ہے۔
روہت پوار کے مطابق، ’’ہم نے ایوان میں بل میں شامل ’گروپ‘ اور ’فرد‘ کی تعریف کے ابہام کی نشان دہی کی اور حکومت سے وضاحت مانگی مگر کوئی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔ کل کوئی اور حکومت آئے تو وہ اس قانون کا استعمال سیاسی انتقام کے لیے کر سکتی ہے۔‘‘
انہوں نے سابق وزیر انیل دیشمکھ کے خلاف کی گئی کارروائی کو سیاسی بدلے کی ایک مثال قرار دیا، جسے بعد میں عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔ روہت پوار نے کہا کہ بل جب قانون ساز کونسل میں آئے گا، تو ان کی جماعت مزید تفصیل سے اس پر بحث کرے گی۔
واضح رہے کہ جمعرات 10 جولائی کو مہاراشٹر اسمبلی نے ’مہاراشٹر اسپیشل پبلک سکیورٹی بل، 2024‘ کو صوتی ووٹنگ کے ذریعے منظور کر لیا۔ وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے ایوان میں اس بل کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون بائیں بازو کی انتہاپسند سرگرمیوں، خاص طور پر شہری نکسلیت کو روکنے کے لیے ناگزیر ہے۔
فڑنویس کے مطابق ریاست کے چار اضلاع ماضی میں ماؤ نواز سرگرمیوں سے متاثر تھے، مگر اب صرف دو تعلقے باقی رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے تحت حکومت کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث تنظیموں کو غیر قانونی قرار دے اور ان کے خلاف غیر ضمانتی دفعات کے تحت کارروائی کرے۔
اس بل کو دسمبر 2024 میں سرمائی اجلاس کے دوران پیش کیا گیا تھا اور رواں ہفتے وزیر محصولات چندرشیکھر باونکولے نے مشترکہ منتخب کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی، جس کے بعد بل کو منظور کیا گیا۔ بل کی مخالفت کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) نے بھی کی، تاہم اسپیکر نے اکثریتی رائے کی بنیاد پر اس کی منظوری کا اعلان کیا۔