ہندوستان نے ایک بار پھر اقوام متحدہ (یو این) میں پاکستان کو دو ٹوک جواب دیا ہے۔ ہندوستان نے واضح طور پر کہا ہے کہ "آپریشن سندور" کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں پاکستانی فوج کی درخواست پر ہی ہماری فوج سیزفائر کے لیے تیار ہوئی تھی۔ ہم یہ بھی صاف کر دینا چاہتے ہیں کہ آپریشن سندور کا جو مقصد تھا، وہ ہم مکمل طور پر حاصل کر چکے تھے۔ یو این میں ہندوستان کے سفیر پروتھانی ہریش نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ سرد جنگ کے بعد تنازعات کی نوعیت میں تبدیلی آئی ہے اور غیر ریاستی دہشت گرد تنظیموں کا کردار نمایاں طور پر بڑھا ہے۔
ہندوستان نے حالیہ پہلگام دہشت گرد حملے کا حوالہ دیتے ہوئے، جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے تھے، بتایا کہ "آپریشن سندور" کے تحت پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں موجود دہشت گرد ٹھکانوں پر درست اور مؤثر کارروائی کی گئی۔ پاکستان کو کرارا جواب دیتے ہوئے ہندوستان نے کہا کہ پاکستان شدت پسندی اور دہشت گردی میں ڈوبا ہوا ملک ہے۔
ہندوستان کے سفیر نے کہا کہ مجھے پاکستان کے نمائندے کے بیانات پر ردِعمل دینا لازمی محسوس ہوتا ہے۔ ہندوستان ترقی، خوشحالی اور پیش رفت کا ایک نمونہ ہے۔ ایک طرف ہندوستان ہے، جو ایک پختہ جمہوریت اور ابھرتی ہوئی معیشت ہے، اور دوسری طرف ہے پاکستان، جو شدت پسندی اور دہشت گردی میں غرق ہے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے مسلسل قرض لے رہا ہے۔
ہندوستان نے اقوام متحدہ میں کن نکات پر بات کی؟
ہندوستان نے یو این میں اپنے امن مشنز اور عالمی تعاون کے لیے اپنی وابستگی کو اجاگر کیا۔ ہندوستان نے کہا کہ تنازعات کا حل صرف متعلقہ ممالک کی رضامندی اور کوششوں سے ہی ممکن ہے۔ سلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت کو دہراتے ہوئے ہندوستان نے جی 20 میں افریقی یونین کی شمولیت کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔ ہندوستان کے نمائندے پروتھانی ہریش نے عالمی تعاون، امن، دہشت گردی اور دیگر اہم عالمی امور پر ہندوستان کا مؤقف مضبوطی سے پیش کیا۔