آئین کی تمہید سے ’سوشلسٹ‘ اور ’سیکولر‘ الفاظ ہٹانے کا کوئی ارادہ نہیں، حکومت کی پارلیمنٹ میں وضاحت
30
M.U.H
25/07/2025
نئی دہلی: مرکزی حکومت نے جمعرات کو راجیہ سبھا میں واضح کیا ہے کہ ہندوستانی آئین کی تمہید سے ’سوشلسٹ‘ اور ’سیکولر‘ جیسے الفاظ کو ہٹانے یا ان پر نظرثانی کرنے کا فی الحال کوئی منصوبہ یا ارادہ موجود نہیں ہے۔ یہ وضاحت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حالیہ دنوں میں آر ایس ایس اور بی جے پی کے بعض رہنماؤں کی جانب سے ایسے بیانات دیے گئے تھے، جن میں ان الفاظ کو دستور کے اصل متن میں شامل نہ ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے ان پر نظرثانی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے کہا، ’’حکومت کا موجودہ مؤقف یہ ہے کہ آئین کی تمہید سے ’سوشلسٹ‘ اور ’سیکولر‘ الفاظ کو ہٹانے یا ان پر ازسرنو غور کرنے کا کوئی منصوبہ یا ارادہ نہیں ہے۔ ایسے کسی ترمیمی عمل کے لیے وسیع قومی مشاورت اور اتفاق رائے درکار ہوتا ہے اور حکومت کی جانب سے فی الوقت اس سمت میں کوئی باضابطہ کارروائی نہیں کی گئی ہے۔‘‘
وزیر قانون نے مزید کہا کہ اگرچہ اس موضوع پر کچھ عوامی اور سیاسی سطح پر بحث ضرور جاری ہے لیکن سرکاری طور پر نہ کوئی تجویز ہے، نہ ہی کوئی عمل زیر غور ہے۔ انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ نومبر 2024 میں سپریم کورٹ نے ان تمام عرضیوں کو خارج کر دیا تھا جن میں 1976 کی 42ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا تھا کہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا اختیار تمہید تک بھی حاصل ہے۔
خیال رہے کہ آئین میں ’سوشلسٹ‘ اور ’سیکولر‘ الفاظ کا اضافہ 1976 میں اندرا گاندھی حکومت کے ذریعے 42ویں آئینی ترمیم کے تحت کیا گیا تھا، اور تب سے یہ تمہید کا حصہ ہیں۔
غورطلب ہے کہ حال ہی میں آر ایس ایس کے سرکاریہ واہ دتاتریہ ہوسبولے نے یہ بیان دیا تھا کہ چونکہ یہ دونوں الفاظ آئین کے اصل متن میں شامل نہیں تھے، اس لیے انہیں ہٹایا جانا چاہیے۔ کچھ بی جے پی لیڈران نے بھی اس مطالبے کی حمایت میں بیانات دیے تھے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق ان مطالبات کو محض الفاظ کی تبدیلی کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔ ان کے پس منظر میں ایک نظریاتی سوچ کارفرما ہے جو آئینی مساوات، سیکولرازم اور فلاحی ریاست کے اصولوں سے انحراف چاہتی ہے۔
جمہوری اداروں اور ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ آئین کی تمہید صرف علامتی الفاظ نہیں، بلکہ وہ بنیادی اقدار کی نمائندہ ہے جن پر ہندوستانی ریاست کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ ایسے میں ان الفاظ کو ہٹانے کا مطالبہ دستور کی روح کے خلاف تصور کیا جاتا ہے۔