’آپریشن سندور اب بھی جاری، ہماری تیاری کی سطح بہت اعلیٰ ہونی چاہیے‘، سی ڈی ایس جنرل انل چوہان کا بڑا بیان
30
M.U.H
25/07/2025
ایک طرف پارلیمنٹ میں ’آپریشن سندور‘ پر بحث کے لیے اپوزیشن کا ہنگامہ جاری ہے، اور دوسری طرف چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انل چوہان کا ایک بڑا بیان منظر عام پر آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’آپریشن سندور اب بھی جاری ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے ملک کی فوجی تیاریوں کے پہلو پر اپنا نظریہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری تیاری کی سطح بہت اعلیٰ ہونی چاہیے۔ تیاریاں ایسی ہوں جس میں ہم چوبیسوں گھنٹے اور 365 دن مستعد رہیں۔‘‘
قومی راجدھانی دہلی میں منعقد ایک دفاعی تقریب کے دوران سی ڈی ایس جنرل چوہان نے واضح لفظوں میں کہا کہ جنگ کے ابھرتے منظرنامہ میں مستقبل کے فوجیوں کو اطلاعات و تکنیک کے ساتھ جنگی ہنر کے ایسے مرکب سے مزین ہونا چاہیے جو ’واریر‘ کی طرح ہو۔ انھوں نے کہا کہ فوج کے لیے ’شستر‘ (اسلحہ) اور ’شاستر‘ (علم) دونوں سیکھنا ضروری ہے۔
سی ڈی ایس نے جدید دور میں جنگ کی بدلتی ہوئی حکمت عملیوں پر بھی کچھ اہم باتیں لوگوں کے سامنے رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ آج کی جنگیں روایتی حدود میں سمٹی ہوئی نہیں ہیں، بلکہ وہ شفاف، تیز، کثیر جہتی اور تکنیکی طور سے بے حد پیچیدہ ہو گئی ہیں۔ انھوں نے اسے تیسرا فوجی انقلاب قرار دیا اور کہا کہ آج کی جنگ صرف بندوق اور ٹینک تک محدود نہیں رہ گئی ہے۔
سی ڈی ایس جنرل انل چوہان کے مطابق آج کے جنگجو کو ٹیکٹیکل، آپریشنل اور اسٹریٹجکل سطحوں پر یکساں باصلاحیت ہونا ہوگا۔ انھیں زمین، پانی اور ہوا کے ساتھ ساتھ سائبر اور کاگنیٹیو وارفیئر جیسے نئے جنگی شعبوں میں بھی اہل ہونا پڑے گا۔ یہ ایک ایسا دور ہے جہاں ایک ڈرون حملہ، سائبر حملہ، بیانیہ پر مبنی جنگ اور خلاء میں رکاوٹ ایک دوسرے سے منسلک ہو سکتے ہیں۔ جنرل چوہان نے ’کنورجنس وارفیئر‘ لفظ کا بھی استعمال کیا اور کہا کہ آج کائنیٹک اور نان کائنیٹک (یعنی روایتی اور ڈیجیٹل) جنگ ایک دوسرے میں گھل مل رہے ہیں۔ پہلی اور دوسری نسل کی جنگ آج تیسری نسل کے سائبر اور اے آئی پر مبنی جنگ کے ساتھ شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ مستقبل میں ہمیں ایسے ’ہائبرڈ واریئر‘ کی ضرورت ہوگی جو سرحد پر لڑ سکے، ریگستان میں حکمت عملی بنا سکے، شہروں میں کاؤنٹر انسرجنسی آپریشن چلا سکے، ڈرون کو ناکارہ بنا سکے، سائبر حملوں کا جواب دے سکے اور اثردار اطلاعات مہم بھی چلا سکے۔