اقوام متحدہ : صدر ایران مسعودی پزشکیان نے امریکی مطالبات کو ناقبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افزودہ یورنیم کے بدلے تین ماہ کی مہلت کون عقلمند قبول کرے گا۔
یہ بات انہوں نے اپنا دورہ اقوام متحدہ مکمل کرنے کے بعد وطن روانگي سے قبل نیویارک میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔
صدر ایران کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر، ہم نے فرانس، فن لینڈ، سوئٹزرلینڈ، ناروے، عراق، بولیویا کے صدور اور وزرائے اعظم کے علاوہ یورپی کونسل کے صدر سے ملاقاتیں کی۔
انہوں نے کہا کہ ان ملاقاتوں میں ہم نے ایٹمی پروگرام کے بارے میں ایران کے موقف کو دو ٹوک الفاظ میں بیان کردیا ہے۔
صدر نے کہا کہ ہم یورپی ممالک کے ساتھ سمجھوتے پر پہنچ چکے تھے لیکن امریکہ کا موقف کچھ اور تھا، ظاہر ہے کہ ہم رول بیک کو کسی بھی صورت قبول نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ ایران اپنا افزودہ یورینیئم حوالے کردے جس کے بدلے وہ ہمیں تین ماہ کی مہلت دیں جو یقینا ہم قبول نہیں کرسکتے۔
اسپنیب بیک میکینزم کے فعال ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ اس سے نمٹنے کا ضروری بندوبست کرلیا گيا ہے۔