"طوفان الاقصی" دہائیوں پر مشتمل نسل کشی پر فلسطینیوں کا ردعمل تھا: ناصر ابوشریف
12
M.U.H
07/10/2025
تہران: ایران میں جہاد اسلامی فلسطین تنظیم کے نمائندے ناصر ابوشریف نے اپنے تازہ انٹرویو میں کہا ہے کہ طوفان الاقصی دسیوں سال پر مشتمل فلسطینیوں کی نسل کشی اور جلاوطنی پر ردعمل تھا۔
انہوں نے طوفان الاقصی کے دو سال پورے ہونے کے موقع پر المسیرہ نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جہاد اسلامی اور دیگر تمام فلسطینی گروہ مذاکرات میں بھی اسی طرح حماس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں جس طرح جنگ کے میدان میں کھڑے تھے۔
ناصر ابوشریف نے کہا کہ غاصبوں کے مکمل انخلا کے لیے ضمانت ملنی چاہیے اور اس بارے میں مصر میں مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ ٹرمپ، دشمن کے چند عدد قیدیوں پر تو اتنی توجہ دے رہے ہیں لیکن برسوں سے صیہونی جیلوں میں قید 17 ہزار فلسطینیوں کو بے دردی کے ساتھ نظرانداز کر رہے ہیں۔
ایران میں جہاد اسلامی فلسطین کے نمائندے نے واضح کیا کہ غزہ پر ایک بین الاقوامی انتظامی ٹیم یا کسی کمیشنر کی حکمرانی کو قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ غزہ کا انتظام فلسطین کا اندرونی معاملہ ہے۔
انہون نے کہا کہ فلسطینیوں کو تل ابیب کے مغربی بالخصوص امریکی حامیوں پر بھروسہ نہیں ہے کیونکہ امریکہ کبھی بھی اس معاملے میں ایک ثالث نہیں رہا ہے بلکہ ہمیشہ اسرائیلی منصوبے کا حصہ تھا اور ہے۔
ناصر ابوشریف نے کہا کہ اگر صیہونی حکومت کو امریکی اور مغربی حمایت حاصل نہ ہوتی تو ماضی کی جنگوں میں ہی اس کا کام تمام ہوچکا ہوتا۔
انہوں نے عرب ممالک میں اختلاف اور کمزوری کو موجودہ حالات کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عرب ملکوں کو چاہیے تھا کہ فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہوں لیکن حقیقت کچھ اور ہی ہے۔
جہاد اسلامی فلسطین کے رہنما نے کہا کہ مغربی دنیا "گریٹر اسرائیل" کے منصوبے پر عمل پیرا ہے اور اسے ناکام بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ عرب ممالک تل ابیب کے ساتھ حالات معمول پر لانے کو بند اور صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات منقطع کریں۔
ناصر ابوشریف نے کہا کہ جب یمن نے مقبوضہ سرزمینوں میں واقع ام الرشراش (ایلات) بندرگاہ کو مسلسل حملوں کے ذریعے بند کیا تو بعض عرب حکومتوں نے اپنے زمینی راستے تل ابیب کے لیے کھول دیے حالانکہ اگر امت اسلامیہ استقامتی محاذ کی حمایت کرتی تو حالات بہت مختلف ہوتے۔
انہوں نے اس موقع پر یمن کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ یمن نے اپنی طویل جنگ کے باوجود ذمہ داری کا ثبوت پیش کیا اور آج ایک قابل احترام اور باوقار ملک میں تبدیل ہوچکا ہے۔
ایران میں جہاد اسلامی فلسطین کے نمائندے ناصر ابوشریف نے کہا کہ بشار اسد کا تختہ پلٹنے کے بعد، صیہونی حکومت نے غزہ کے دو گنا رقبے پر مشتمل شام کے ایسٹریٹیجک علاقوں پر قبضہ کرلیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل علاقے کی بھلائی نہیں چاہتا اور صیہونی اور استعماری منصوبے کے تحت اس کا واحد ہدف پورے علاقے پر قبضہ جمانا ہے۔