اب دہلی واقع تاریخی جامع مسجد کے سروے کی اٹھی آواز، ہندو سینا کے صدر وشنو گپتا نے اے ایس آئی کو لکھا خط
15
M.U.H
04/12/2024
ہندوستان کی راجدھانی دہلی میں موجود تاریخی جامع مسجد کے بھی سروے کا مطالبہ شروع ہو گیا ہے۔ ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے اے ایس آئی (آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا) کے ڈائریکٹر جنرل کو اس سلسلے میں ایک خط لکھا ہے۔ اس خط میں وشنو گپتا نے کہا ہے کہ اورنگ زیب نے جودھپور اور ادے پور کے کرشن مندر کو توڑ کر اس میں موجود مورتیوں کا استعمال دہلی واقع جامع مسجد کی سیڑھیاں بنانے میں کیں۔ اس کا ثبوت اورنگ زیب پر محمد ساقی مستعد خان کی تصنیف ’مآثر عالمگیری‘ میں موجود ہے۔
وشنو گپتا نے خط میں بتایا ہے کہ ’مآثر عالمگیری‘ میں لکھا ہے کہ اتوار (مئی 25-24، 1869) کا دن تھا۔ اس دن خان جہاں بہادر جودھپور سے مندروں کو تباہ کر کے لوٹا۔ اورنگ زیب کی سوانح حیات میں لکھا ہوا ہے کہ خان جہاں بہادر کے ذریعہ مندروں کو تباہ کیے جانے، انھیں لوٹنے اور مورتیوں کو توڑے جانے پر بادشاہ بہت خوش ہوا۔ اس کے بعد بیل گاڑیوں سے ٹوٹی ہوئی مورتیوں کے باقیات کو دہلی روانہ کر دیا گیا۔
مذکورہ حوالہ دیتے ہوئے وشنو گپتا نے کہا کہ ہندو سینا چاہتی ہے جامع مسجد کا سروے ہو اور ان مورتیوں کو باہر نکال کر از سر نو مندروں میں نصب کیا جائے۔ اس عمل سے مغل بادشاہ اورنگ زیب کے ظلم اور مندر توڑنے کی سچائی بھی دنیا کے سامنے آئے گی۔
قابل ذکر ہے کہ ہندو سینا کے صدر وشنو گپتا وہی شخص ہے جنھوں نے اجمیر شریف درگاہ کا سروے کرانے کے لیے اجمیر ڈسٹرکٹ کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی کو عدالت نے سماعت کے لیے منظور بھی کر لیا ہے اور سماعت کے لیے 20 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔