وقف ترمیمی بل 14 کے مقابلہ 11 ووٹوں سے منظور، جے پی سی نے حزب اختلاف سے طلب کیں ترامیم کی تجاویز
27
M.U.H
29/01/2025
نئی دہلی: وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی اہم میٹنگ اختتام پذیر ہو گئی، جس میں بل کو 11 کے مقابلے میں 14 ووٹوں سے منظور کر لیا گیا۔ اس اجلاس میں ترامیم کی تجاویز طلب کی گئیں، جبکہ اپوزیشن کو اپنی مخالفت درج کروانے کے لیے وقت دیا گیا۔
جے پی سی نے پیر کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کے تجویز کردہ بل کو 14 ترامیم کے ساتھ منظوری دی تھی۔ تاہم، اپوزیشن کے اراکین کی جانب سے پیش کی گئی 44 ترامیم کو مسترد کر دیا گیا، جس پر سیاسی جماعتوں میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔
کمیٹی کے صدر اور بی جے پی کے رکنِ پارلیمنٹ جگدمبکا پال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس کے دوران تمام تجاویز پر بحث ہوئی اور حتمی منظوری کے لیے ووٹنگ کروائی گئی۔ ان کے مطابق، ترامیم میں سے 14 کو اکثریتی ووٹ کے ساتھ تسلیم کیا گیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران کئی مرتبہ ان ترامیم پر تفصیلی غور کیا گیا اور آخرکار فیصلہ اکثریتی بنیادوں پر لیا گیا۔
اپوزیشن نے کمیٹی کے صدر پر جانب داری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی حمایت میں ترامیم کو منظوری دینے میں جلد بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔ اپوزیشن نے اس عمل کو قومی دارالحکومت میں آنے والے انتخابات سے منسلک کرتے ہوئے کہا کہ وقف کے عمل میں جلدبازی کی جا رہی ہے۔
پیر کے روز اپوزیشن کے 11 اراکین نے کمیٹی کے صدر کے رویے پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ این ڈی اے کے ارکان کی ترامیم کو بلا جواز تسلیم کیا گیا۔ اپوزیشن نے اپنی مخالفت ایک مشترکہ بیان میں درج کرائی، جس میں کہا گیا: "ہم جے پی سی کی کارروائی اور اس میں استعمال ہونے والے طریقہ کار پر سخت تحفظات رکھتے ہیں اور اسے غیر شفاف قرار دیتے ہیں۔"
واضح رہے کہ اس بل میں کل 66 ترامیم تجویز کی گئی تھیں، جن میں 23 ترامیم حکومتی ارکان اور 44 ترامیم اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئیں۔ ان میں سے 14 ترامیم کو تسلیم کیا گیا، جبکہ دیگر کو مسترد کر دیا گیا۔ جے پی سی کے اس فیصلے کے بعد سیاسی حلقوں میں اس بل پر مزید بحث اور تنازعات کی توقع کی جا رہی ہے۔