آیت اللہ العظمیٰ سیددلدار علی غفران مآبؒ کی شخصیت پر علمی نشست کا انعقاد
16
M.U.H
29/01/2025
مکتب لکھنؤ پرمختلف کتابوں کی رسم اجراعمل میں آئی ،نمائندہ ٔولی فقیہ نے بھی شرکت کی
لکھنؤ۲۹ جنوری: ہندوستان میں مکتب امامیہ کے پہلے مرجع تقلید ،مجتہد جامع الشرائط اور مروج تشیع آیت اللہ العظمیٰ سیددلدار علی غفران مآبؒ کی یاد میں ’دفتر مکتب فقہی وکلامی حضرت غفران مآبؒ‘ کی جانب سے نوتعمیر شدہ دفتر نزد گھنٹہ گھر میں ’یاد حضرت غفران مآبؒ ‘کے عنوان سے علمی نشست کا انعقاد ہواجس میں علمااور دانشوروں نے شرکت کی۔اس نشست میں نمائندہ ولی فقیہ حجۃ الاسلام حاج آقای شیخ مہدی مہدوی پورمہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوئے اور پروگرام کی صدارت فرمائی ۔پروگرام کا آغاز مولوی امیر حمزہ نےقرآن مجید کی تلاوت سے کیا۔ محمد اعد ل وصیفؔ جائسی نے حمد ونعت پیش کی ۔پھر گل پیشی کی رسم اداکی گئی۔
افتتاحی تقریر میںنورہدایت فائونڈیشن کے سکریٹری مولانا مصطفیٰ حسین نقوی اسیف ؔ جائسی نے اس نشست کے انعقاد کا مقصد اور برصغیر میں مکتب حضرت غفران مآبؒ کی اہمیت کو بیان کیا۔انہوں نے کہاکہ غیر منقسم ہندوستان میں شیعوں کو بحیثت قوم کے اگر کسی نے متعارف کروایا تو وہ حضرت غفران مآبؒ کی ذات بابرکت تھی ۔انہوں نے امامیہ تعلیمات کے فروغ کے لئے جدوجہد کی ۔ان کی اولاد واحفاد اور شاگردوں نے علمی اور فکری انقلاب برپاکیاجس کے اثرات آج تک دیکھے جاسکتے ہیں۔
کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے حجۃ الاسلام مولانا تقی رضا برقعی نے حضرت غفران مآبؒ کے علمی آثارکا جائزہ پیش کیا۔انہوں نے علم کلام جدید کا بانی حضرت غفران مآبؒ کو قراردیااور کہاکہ اس مکتب کے اہم شاگرد علامہ غلام حسنین کنتوری کے خدمات اور علم کلام میں جدید میں ان کے نظریات کا تحقیقی جائزہ لینا ضروری ہے کیونکہ ہندوستان میں علم کلام جدید نےانہی حضرات کے ذریعہ فروغ پایا۔
صدارتی تقریر کرتے ہوئے نمائندۂ مقام معظم رہبری حجۃ الاسلام حاج آقای شیخ مہدی مہدوی پور نے مکتب حضرت غفران مآبؒ کی اہمیت وافادیت اور لکھنؤ کے تمام علمی خانوادوں کی عظمت پر سیر حاصل گفتگوکی ۔انہوں نے کہاکہ ایران میں مکتب لکھنؤ پر مسلسل تحقیقی کام ہورہاہے ۔ مختلف علمی اور تحقیقی ادارے علما کے خدمات اور علمی آثارکے احیاکے لئے کوشاں ہیں۔انہوں نےخاص طورپر ’عمادالاسلام ‘ پر گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ اس کی بیس جلدیں زیر طبع ہیں ،جو بہت جلد منصہ شہود پر ہوں گی ۔آقای مہدوی پورنے مزیدکہاکہ گزشتہ چھ سالوں میں حضرت غفران مآبؒ ،علامہ میر حامدحسین موسوی اور دیگر علمائے لکھنؤ کی حیات وخدمات پر ایران میں متعدد علمی نشستیں منعقد ہوچکی ہیں اور آئندہ ہوتی رہیں گی ۔ہم کوشش کررہے ہیں کہ لکھنؤ کے علماایران کے جن علاقوں سے ہجرت کرکے ہندوستان تشریف لائے تھے وہاں بھی ان کے خدمات پر علمی نشستوں کا اہتمام کیاجائے۔
مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جوادنقوی نے اختتامی تقریر میں تمام مہمانوں کا شکریہ اداکرتے ہوئے مکتب حضرت غفران مآب کی اہمیت اور عظمت پر روشنی ڈالی ۔انہوں نے کہاکہ ہم حضرت غفران مآبؒ کے علمی آثار کے احیاکے لئے سنجیدہ کوششیں کررہے ہیں اور اس راہ میں نورہدایت فائونڈیشن کے خدمات لائق ستائش ہیں ۔انہو ںنے کلام جدیدکی اصطلاح پر بھی روشنی ڈالی اور کہاکہ علم کلام نہ جدید ہوتاہے اور نہ قدیم ۔اس کے موضوعات بدلتے رہتے ہیں جن کی بنیاد پر ہم جدید اورقدیم کا معیار طے کرتےہیں ۔ہندوستان میں ان جدید موضوعات پر پہلی بار حضرت غفران مآب اور ان کے مکتب کے علما نے کام کیاجس کا غائرانہ مطالعہ کیاجاناچاہیے۔
اس نشست میں متعدد کتابوں کی رونمائی بھی عمل میں آئی ۔سب سے پہلے حضرت غفران مآبؒ اور ان کے فرزندوں کی زندگی پر مشتمل ایک رسالے کی رونمائی کی رسم اداکی گئی جس کے مصنف مولانا اسیفؔ جائسی ہیں ۔اس کے بعد عادل فراز کی تصنیف ’سرگذشت سلطان العلماء‘ کا رسم اجراہوا۔یہ کتاب سلطان العلما سید محمد رضوان مآبؒ کی حیات وخدمات پر مشتمل ہے ۔پھر آیت اللہ سید کلب باقرجائسی الحائری کی کتاب ’دلائل الخیرات‘ کا اجراہوا۔معروف ادیب چودھری سبط محمد نقوی کی مشہور کتاب’امجد علی شاہ ‘ کی رسم رونمائی بھی ہوئی جس پر عادل فراز نے مقدمہ تحریر کیاہے ۔آخرمیں ’اسلام شناسی‘ کااجرا ہواجس میں مختلف علما کے علمی اور تحقیقی مقالات کو مولانا اسیفؔ جائسی نے جمع کیاہے ۔
پروگرام میں مولانا نثار احمد زین پوری،مولانا منظر صادق ،ڈاکٹر کلب سبطین نوری،مولانا نظر عباس،مولانا عقیل عباس،مولانا عباس اصغر شبریز،مولانا تسنیم مہدی ،ڈاکٹر سبط حسن ،جناب رومی نواب،مولانا مکاتیب علی خاں ،مولانا منظفر شفیعی،مولانااصطفیٰ رضا،مولانا ثقلین باقری،مولانا ارشد حسین عرشی ،مولانا ڈاکٹر علی سلمان رضوی ،مولانا علی حیدر ،مولانا صغیر حسین ،چودھری سبط محمد نقوی کے فرزندان، شیعہ وقف بورڈ کے چئیرمین علی زیدی،عنبر فائونڈیشن کے چئیرمین وفاعباس،جناب نجم الحسن رضوی،مولانا شباہت حسین،شمیل شمسی،مولانا وصی عابد،حوزہ علمیہ غفران مآبؒ اور مدرسہ عقیلہ بنی ہاشم کے طلاب اور دیگر علما و افاضل شامل تھے ۔اس پروگرام کا اہتمام احمد عباس نقوی نے کیاتھا۔نظامت کےفرائض عادل فراز نقوی نے انجام دئیے ۔