’میک اِن انڈیا‘ ایک اچھی سوچ تھی، لیکن پی ایم مودی اسے کامیاب بنانے میں ناکام رہے: راہل گاندھی
31
M.U.H
03/02/2025
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے آج ایوان زیریں میں صدر جمہوریہ کی تقریر پر شکریہ کی تجویز کے دوران کئی اہم باتوں کی طرف اشارہ کیا۔ انھوں نے پی ایم مودی کے ذریعہ ’میک اِن انڈیا‘ کی سوچ پر تعریف کی، لیکن کہا کہ وہ اسے کامیاب نہیں بنا پائے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وزیر اعظم نے میک اِن انڈیا پروگرام کی تجویز رکھی تو مجھے لگا کہ یہ اچھی سوچ ہے۔ ہم نے مورتیاں دیکھیں، ہم نے تقریب دیکھی، ہم نے نام نہاد سرمایہ کاری دیکھی، اور اب نتیجہ میرے سامنے ہے۔ مینوفیکچرنگ میں 2014 میں جی ڈی پی کے 15.3 فیصد سے گر کر آج جی ڈی پی کا 12.6 فیصد ہو گیا ہے۔
راہل گاندھی نے پی ایم مودی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ 60 سالوں میں مینوفیکچرنگ کے سب سے کم حصہ کا ہم مشاہدہ کر رہے ہیں۔ میں وزیر اعظم کو اس کے لیے پوری طرح قصوروار نہیں کر رہا، کیونکہ مجھے لگتا ہے یہ کہنا مناسب نہیں ہوگا کہ انھوں نے کوشش نہیں کی۔ میں کہہ سکتا ہوں کہ وزیر اعظم نے کوشش کی، اور مجھے لگتا ہے کہ نظریاتی طور سے میک اِن انڈیا ایک اچھی سوچ تھی، لیکن یہ بالکل واضح ہے کہ وہ اس میں فیل رہے۔
راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں امریکی صدر ٹرمپ کی حلف برداری تقریب کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’پی ایم مودی کو حلف برداری تقریب میں شرکت کی دعوت ملے، اس لیے وزیر خارجہ جئے شنکر کو امریکہ بھیجا گیا تھا۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ’’جب ہم امریکہ سے بات کرتے ہیں تو وزیر خارجہ کو وزیر اعظم کو ان کی حلف برداری میں مدعو کرنے کے لیے وہاں نہیں بھیجنا چاہیے تھا۔‘‘
راہل گاندھی نے مودی حکومت کو بے روزگاری کے تعلق سے بھی ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایک بہت بڑا مسئلہ جو ہم برداشت کر رہے ہیں، وہ یہ ہے کہ ابھی تک بے روزگاری سے نمٹنے میں اہل نہیں ہیں۔ آج تک یو پی اے اور این ڈی اے حکومت نے اس ملک کے نوجوانوں کو روزگار کے بارے میں کوئی واضح جواب نہیں دیا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہر ملک 2 چیزوں کو منظم کر سکتا ہے، صارفیت اور پیداوار۔ صارفیت کو منظم کرنے کا جدید طریقہ سروسز (خدمات) ہیں اور پیداوار کو منظم کرنے کا جدید طریقہ مینوفیکچرنگ ہے۔ ایک ملک کی شکل میں ہم پیداوار کو منظم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ہمارے پاس بہترین کمپنیاں ہیں جو پروڈکشن کو منظم کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے مودی حکومت کی ناکامیوں اور بی جے پی کی نفرت پر مبنی سیاست کو لوک سبھا انتخاب میں ان کی خراب کارکردگی کے لیے ذمہ دار ٹھہریا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مجھے یاد ہے، انتخاب سے قبل آپ سبھی (بی جے پی والے) ’400 پار‘ کہہ رہے تھے، اور کہہ رہے تھے کہ ہم اسے (آئین کو) بدل دیں گے۔ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ وزیر اعظم اندر آئے اور انھیں آئین کے سامنے سر جھکانے کو مجبور ہونا پڑا۔ یہ سبھی کناگریسیوں کے لیے فخر کا لمحہ تھا کہ ہم نے وزیر اعظم اور پورے ملک کو سمجھایا کہ کوئی بھی طاقت آئین کو چھونے کی ہمت نہیں کرے گی۔‘‘ ساتھ ہی راہل گاندھی یہ بھی کہنے سے گریز نہیں کرتے کہ ’’میں جانتا ہوں آر ایس ایس نے آئین کو کبھی قبول نہیں کیا۔‘‘