امارت شرعیہ تنازعہ : پولیس اور جے ڈی یو پر سنگین الزامات
50
M.U.H
30/03/2025
پٹنہ : بہار میں مسلمانوں کی ایک بڑی تنظیم امارت شرعیہ میں اقتدار اور سیاست کی نئی جنگ چھڑ گئی ہے ۔جس کا ایک نمونہ ہفتہ کو دیکھنے کو ملا جب امارت شرعیہ کے مرکزی آفس پر پولیس نے دھاوا بول دیا جس کے ساتھ مبینہ طور پر جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کے لیڈران بھی تھے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ تنظیم کے باغی ممبر ہیں ۔اب ادارے نے ایک پریس ریلیز جاری کیا ہے جس میں حکومت بہار اور پولیس پر ملی بھگت کے ساتھ باغی گروپ کو ادارے پر قبضہ دلانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ایک پریس ریلیز میں آفس سکریٹری امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ (مولانا ) محمد ارشد سیف اللہ رحمانی نے کہا ہے کہ امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈو مغربی بنگال پر ایک منظم حملہ کیا گیا، جس کی قیادت جے ڈی یو کے لیڈر احمد اشفاق کریم اور ان کی معاونت چند جدیو پرست مسلم رہنما کررہے تھے جن میں مولانا انیس الرحمن قاسمی ،مولانا ابو طالب رحمانی ،مولانامحمد شبلی القاسمی ،مولانا ظفر عبد الرؤف ،مفتی نذر توحید مظاہری،ایڈوکیٹ راغب احسن،منظور عالم صاحب اٹکی ،ڈاکٹر مجید عالم رانچی،محمود عالم کولکاتہ ،ریاض شریف جمشید پور۔ اس کاروائی میں پولیس فورس اور جے ڈی یو کے کارکنان کی مکمل حمایت شامل تھی، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ حملہ حکومت کی سرپرستی میں انجام دیاگیا ۔قابل افسوس بات یہ کہ جے ڈی یو کے نمائندوں نے اس مذموم سازش کو رمضان المبارک کی تعطیل کے دوران ایسے وقت میں عملی جامہ پہنایاجس وقت کے دفتر میں تعطیلات کے مراحل گذر رہے تھےوہ لوگ اس وقت امارت شرعیہ میں افراد کی کم موجودگی کا ناجائز فائدہ اٹھانا چاہتے تھے، اس حملے کا مقصد وقف ترمیمی بل کے خلاف کامیاب احتجاج کا بدلہ لینا اورمسلمانوں کے اعتماد کو توڑ کر جے ڈی یو کے حمایت یافتہ افراد کو زبردستی امارت شرعیہ کی قیادت پر مسلط کرنا تھا، تاکہ امارت کو غلام بنایا جاسکے جسے امارت شرعیہ کے ذمہ داران نے سختی سے مسترد کر دیا۔اس واقعے کے بعد ملی و سیاسی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ علمائے کرام، ملی جماعتوں اور سول سوسائٹی نے اس غیر آئینی اور غیر جمہوری حملے کی سخت مذمت کی ہے اور اسے امارت شرعیہ جیسے تاریخی و ملی ادارے کی خودمختاری پر براہِ راست حملہ قرار دیا ہے۔ جے ڈی یو کی اس حرکت کو مسلم قیادت کو کمزور کرنے کی ایک گھناؤنی کوشش سمجھا جا رہا ہے، جس کے دور رس منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔جے ڈی یو کے ان لیڈران اور ان کے حامیوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ دھمکی دے کر امارت شرعیہ کو خاموش نہیں رکھ سکتے، امارت شرعیہ ہمیشہ ملت کی تقدس و خودمختاری اور حقوق کی لڑائی لڑتی رہے گی۔