پریاگ راج میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ سخت، متاثرین کو 10-10 لاکھ روپے بطور معاوضہ دینے کا حکم
25
M.U.H
01/04/2025
اترپردیش کے پریاگ راج میں ایک وکیل، ایک پروفیسر اور 3 دیگر افراد کے گھروں کو منہدم کرنے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے سخت رُخ اپناتے ہوئے کہا کہ ’’مکانوں کو منہدم کرنے کا عمل غیر آئینی تھا۔ یہ ہمارے ضمیر کو اندر سے ہلا کر رکھ دیتا ہے، رائٹ ٹو شیلٹر نام کی بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ مناسب عمل کے نام کی بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ اس طرح کی کارروائی کسی بھی اعتبار سے درست نہیں ہے۔‘‘
واضح ہو کہ سپریم کورٹ نے پریاگ راج میں 2021 میں ہوئے بلڈوزر کارروائی پر منگل (1 اپریل) کو فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے پریاگ راج ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو پانچوں عرضی گزاروں کو 10-10 لاکھ روپے بطور معاوضہ دینے کا حکم صادر کیا ہے۔ یہ معاوضہ 6 ہفتے کے اندر دیا جائے گا۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ نوٹس ملنے کے 24 گھنٹے کے اندر مکان کو منہدم کرنا غلط اور غیرقانونی عمل تھا۔ عدالت نے معاوضے کے حوالے سے کہا کہ یہ اس لیے بھی ضروری ہے، تاکہ مستقبل میں حکومتیں مناسب عمل کے بغیر لوگوں کے مکانات منہدم کرنے سے گریز کریں۔ ججوں نے حال ہی میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کا بھی حوالہ دیا، جس میں گرتی ہوئی جھونپڑی سے ایک چھوٹی بچی اپنی کتابیں لے کر بھاگ رہی تھیں۔
سپریم کورٹ کے مذکورہ حکم پر سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ کا یہ حکم قابل ستائش ہے کہ پرایگ راج میں 2021 میں ایک بلڈوزر کارروائی پر تمام 5 درخواست گزاروں کو 6 ہفتوں میں 10-10 لاکھ روپے معاوضے دیے جائیں۔ اس معاملے میں عدالت نے نوٹس ملنے کے 24 گھنٹے کے اندر مکان کو منہدم کرنے کی کارروائی کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔‘‘ انہوں نے آگے لکھا کہ ’’سچ تو یہ ہے کہ گھر صرف پیسے سے تعمیر نہیں ہوتا ہے اور نہ ہی اس کے ٹوٹنے کا زخم صرف پیسوں سے بھرا جا سکتا ہے۔ اہل خانہ کے لیے تو گھر ایک احساس کا نام ہے اور اس کے ٹوٹنے پر جو تکلیف ہوتی ہے ان کا نہ تو کوئی معاوضہ دے سکتا ہے اور نہ ہی کوئی اس کی مکمل تلافی کر سکتا ہے۔ پریوار والا کہے آج کا نہیں چاہیے بھاجپا!‘‘
قابل ذکر ہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہے کہ سپریم کورٹ نے بلڈوزر کارروائی کے خلاف حکومت کو پھٹکار لگائی ہو۔ اس سے قبل بھی گزشتہ سال نومبر میں سپریم کورٹ نے اترپردیش حکومت کو بلڈوزر کارروائی پر پھٹکار لگائی تھی۔ اس وقت سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ یوپی حکومت نے جس کا گھر توڑا ہے اسے 25 لاکھ روپے کا معاوضہ دے۔ یہ پوری طرح سے من مانی ہے، مناسب طریقۂ کار پر عمل نہیں کیا گیا ہے۔ ہمارے پاس حلف نامہ ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا تھا، آپ صرف سائٹ پر گئے تھے اور لوگوں کو مطلع کیا تھا۔