جنتا دل یو پر ’وقف ترمیمی بل‘ کی حمایت کا منفی اثر پڑنا شروع، یکے بعد دیگرے 4 لیڈران نے دیا استعفیٰ، کئی دیگر قطار میں!
23
M.U.H
04/04/2025
وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ سے پاس ہو گیا، اور اب قانون کی شکل اختیار کرنے کے لیے صرف صدر جمہوریہ کی منظوری باقی ہے۔ اس بل کی حمایت این ڈی اے کی سبھی پارٹیوں، بشمول جنتا دل یو نے کیا، جس سے مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ ناراض دکھائی دے رہا ہے۔ یہ بل پارلیمنٹ سے پاس ہونے کے بعد بہار میں کچھ زیادہ ہی سیاسی ہلچل دیکھنے کو مل رہی ہے۔ نتیش کمار کی جنتا دل یو میں ایک افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا ہے اور کئی لیڈران نے پارٹی کے موقف سے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے۔
دراصل وقف ترمیمی بل کی حمایت کے سبب جنتا دل یو کے مسلم لیڈران بہت ناراض دکھائی دے رہے ہیں۔ یکے بعد دیگرے 4 لیڈران نے استعفیٰ دے دیا ہے، اور کئی قطار میں بتائے جا رہے ہیں۔ جن جنتا دل یو لیڈران نے استعفیٰ دیا ہے، ان میں اقلیتی سیل کے ریاستی سکریٹری محمد شاہنواز ملک، ریاستی جنرل سکریٹری محمد تبریز صدیقی علیگ، بھوجپور سے پارٹی رکن محمد دلشان راعین اور جنتا دل یو کے مشرقی چمپارن ضلع طبی سیل کے ترجمان قاسم انصاری شامل ہیں۔ ان سبھی لیڈران نے وقف ترمیمی بل پر جنتا دل یو کے رخ پر اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے، اور پارٹی پر لاکھوں مسلمانوں کا بھروسہ توڑنے کا الزام عائد کیا ہے۔
اقلیتی سیل کے ریاستی سکریٹری شاہنواز ملک نے اپنے استعفیٰ والے خط میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو خطاب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ہم جیسے لاکھوں کروڑوں مسلمانوں کا اٹوٹ بھروسہ تھا کہ آپ سیکولر نظریات کے پرچم بردار ہیں۔ لیکن اب یقین ٹوٹ گیا۔ وقف ترمیمی بل پر جنتا دل یو کی حمایت سے ہم لوگوں کو گہرا دھکا لگا ہے۔‘‘ انھوں نے جنتا دل یو رکن پارلیمنٹ للن سنگھ کے ذریعہ پارلیمنٹ میں دیے گئے بیان پر بھی اپنے افسوس کا اظہار کیا۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’ہم لوگ لوک سبھا میں مرکزی وزیر اور پارٹی کے سینئر لیڈر للن سنگھ کے رویہ سے تکلیف میں ہیں۔ انھوں نے جس طرح کا بیان دیا، اور اس بل کی حمایت کی، اس سے پارٹی کو ووٹ کرنے والے مسلمان غمزدہ ہیں۔‘‘
اپنے خط میں شاہنواز ملک نے واضح لفظوں میں لکھا ہے کہ یہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کے خلاف ہے، اور کسی بھی صورت میں اسے قبول نہیں کیا جا سکتا۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’یہ بل آئین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اب مجھے افسوس ہو رہا ہے کہ ہم لوگوں نے اپنی زندگی کے کئی سال اس پارٹی کو دے دیے۔‘‘