فلسطینی ریاست کا قیام محض ''سیاسی کھیل'' ہے، نیتن یاہو کی نئی ہرزہ سرائی
17
M.U.H
13/05/2025
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھی ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیلی خارجہ امور و سلامتی کمیٹی کے ساتھ ملاقات کے دوران اس حوالے سے گفتگو میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ آپ فلسطینی ریاست کی تشکیل کے بارے کوئی ''سنجیدہ بات'' سنیں گے! غاصب اسرائیلی وزیراعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک ''سیاسی کھیل ہے''! اپنی گفتگو کے ایک دوسرے حصے میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ میں نے میڈیا سے سنا ہے کہ ''ٹرمپ اور میں'' علیحدگی کے دہانے پر ہیں! نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ٹرمپ اور میں ہر چند وقت آپس میں بات چیت کرتے ہیں اور ٹرمپ نے خود بھی کہا ہے کہ ہمارا آپس میں ''اتفاق'' ہے!
ادھر ہفتے کے روز عرب سفارتی ذرائع نے اعلان کیا تھا کہ ٹرمپ نے سعودی عرب کے اپنے دورے کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔ علاوہ ازیں معروف صہیونی اخباروں معاریو (Ma'ariv) اور اسرائیل ہیوم (Israel Hayom) سمیت متعدد عربی و عبری میڈیا نے بھی اس فیصلے کے امکان کو بہت زیادہ متوقع قرار دیا ہے لیکن اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی نے واضح طور پر ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ باتیں مکمل طور پر ''غلط'' ہیں!
واضح رہے کہ غاصب صیہونی وزیراعظم کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب عرب و مغربی میڈیا کے ساتھ ساتھ اسرائیلی آرمی ریڈیو بھی اعلان کر چکا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کے ساتھ رابطہ ''منقطع'' کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے کیونکہ امریکی صدر کا ماننا ہے کہ نیتن یاہو اور اس کے ساتھی نہ صرف "مغرور" ہیں اور اسے ''نظرانداز'' کرتے ہیں بلکہ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کے علم میں لائے بغیر ہی سابق امریکی مشیر قومی سلامتی مائیک والٹز کے ساتھ ''ایران کے خلاف جنگ'' کی منصوبہ بندی بھی بنا رکھی تھی اور یہی امر ٹرمپ کی جانب سے مائیک والٹز کی ''ہنگامی برطرفی'' کا سبب بھی بنا ہے جس کے بعد نہ صرف ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے تل ابیب کو ''انصاراللہ یمن'' و ''حماس'' کے ساتھ ''مذاکرات'' میں شریک نہیں کیا گیا کہ جن کے نتیجے میں ''يمن میں جنگ بندی'' اور ''غزہ سے امریکی صیہونی اسرائیلی قیدی کی رہائی'' کے معاہدے طے پائے ہیں بلکہ امریکی صدر و وزیر دفاع کی جانب سے قابض اسرائیلی رژیم کے دوروں کو بھی ''کوئی بھی وجہ بتائے بغیر'' منسوخ کر دیا گیا ہے!!