الٰہ آباد ہائی کورٹ نے بتائی قرآن میں مذکور تعدد ازواج کی اجازت کے پیچھے کی وجہ
25
M.U.H
15/05/2025
اسلام میں مردوں کو 4 شادیوں کی اجازت معاملے پر الٰہ آباد ہائی کورٹ نے آج بہت اہم تبصرہ کیا۔ عدالت نے کہا کہ مسلم مرد تبھی دوسری شادی کریں جب وہ سبھی بیویوں کے ساتھ یکساں سلوک کر سکیں۔ اس کے لیے عدالت نے قرآن پاک کا حوالہ دیا اور کہا کہ ’’قرآن میں خاص وجوہات کی بنا پر تعدد ازواج کی اجازت دی گئی ہے، لیکن کچھ مرد اس کا اپنے مفاد کے لیے غلط استعمال کرتے ہیں۔‘‘
الٰہ آباد ہائی کورٹ نے مراد آباد سے جڑے ایک معاملے کی سماعت کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ عدالت نے کہا کہ اسلامی دور میں بیوہ خواتین اور یتیموں کو تحفظ فراہم کرنے کے مقصد سے قرآن میں کثرت ازواج کی مشروط اجازت دی گئی ہے۔ لیکن مرد اپنے مفاد کے لیے اس کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ عدالت نے عرضی گزار فرقان اور 2 دیگر افراد کی طرف سے داخل کردہ عرضی پر سماعت کے دوران یکساں سول کوڈ کی وکالت کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
عرضی گزار فرقان، خوشنما اور اختر علی نے مراد آباد سی جے ایم کورٹ میں 8 نومبر 2020 کو داخل چارج شیٹ کے نوٹس اور سمن حکم کو رد کرنے کے مطالبہ میں عرضی داخل کی تھی۔ تینوں عرضی گزاروں کے خلاف مراد آباد کے میناٹھیر تھانہ میں 2020 میں تعزیرات ہند کی دفعہ 376، 495، 120 بی، 504 اور 506 کے تحت ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔ اس کیس میں مراد آباد پولیس نے ٹرائل کورٹ میں چارج شیٹ داخل کر دی ہے۔ عدالت نے چارج شیٹ کا نوٹس لے کر تینوں کو سمن جاری کیا ہے۔ ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ عرضی گزار فرقان نے بغیر بتائے دوسری شادی کر لی ہے، جبکہ وہ پہلے سے ہی شادی شدہ ہے۔ اس نے اس شادی کے دوران عصمت دری۔ عرضی گزار فرقان کے وکیل نے عدالت میں دلیل دی کہ ایف آئی آر کرنے والی خاتون نے خود ہی قبول کیا ہے کہ اس نے اس کے ساتھ تعلقات بنانے کے بعد اس سے شادی کی ہے۔