وزیر خارجہ جے شنکر اور افغان وزیر امیر خان متقی کے درمیان پہلی باضابطہ گفتگو، پہلگام حملے کی مذمت پر اظہارِ تشکر
18
M.U.H
16/05/2025
نئی دہلی: ہندوستان نے پہلی بار طالبان کے زیرِ انتظام افغان حکومت کے ساتھ وزارتی سطح پر باضابطہ سفارتی رابطہ قائم کیا ہے۔ جمعرات کی شام وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ یہ بات چیت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب چند روز قبل طالبان انتظامیہ نے جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی کھل کر مذمت کی تھی۔
پہلگام میں 22 اپریل کو پیش آئے اس دہشت گرد حملے میں 26 معصوم شہری جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ طالبان حکومت کی جانب سے اس واقعے کی کھلی مذمت کو ہندوستان نے ایک مثبت اور اہم اشارے کے طور پر دیکھا، جس کے بعد دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان براہِ راست رابطہ ممکن ہو سکا۔
وزیر خارجہ جے شنکر نے گفتگو کے بعد سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں کہا، ’’قائم مقام افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے شام کے وقت مفید گفتگو ہوئی۔ پہلگام دہشت گرد حملے کی مذمت کا نوٹس لیا گیا۔ افغان عوام کے ساتھ روایتی دوستی اور ترقیاتی تعاون پر زور دیا۔ آئندہ باہمی تعاون کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔‘‘
واضح رہے کہ ہندوستان نے اب تک طالبان حکومت کو رسمی طور پر تسلیم نہیں کیا ہے، تاہم زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے محدود اور نپی تلی سفارت کاری کا راستہ اختیار کیا گیا ہے۔ اس سے قبل 27 اپریل کو کابل میں ہندوستانی سینئر سفارت کار آنند پرکاش نے امیر خان متقی سے ملاقات کی تھی لیکن جے شنکر اور متقی کے درمیان یہ گفتگو پہلی وزارتی سطح کی سرکاری بات چیت تصور کی جا رہی ہے۔
قندھار ہائی جیک 1999 (طیارہ اغوا) واقعے کے دوران اس وقت کے وزیر خارجہ جسونت سنگھ کی طالبان وزیر وکیل متوکل سے بات چیت کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ہندوستان نے طالبان قیادت سے اتنی اعلیٰ سطح پر رابطہ کیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ حالیہ بات چیت ہندوستان کی اسٹریٹجک سفارت کاری کا حصہ ہے، جس کے تحت وہ طالبان سے براہِ راست رابطہ قائم کر کے افغان عوام کے ساتھ تعلق اور خطے میں استحکام کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہندوستان کا یہ قدم نہ صرف افغان عوام کے تئیں اس کی طویل مدتی وابستگی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ خطے میں بدلتے ہوئے جیو پولیٹیکل حالات میں اس کے فعال کردار کو بھی اجاگر کرتا ہے۔