ہندوستانی یونیورسٹیوں نے ترک اداروں کے ساتھ تعلیمی تعلقات معطل کر دیئے
19
M.U.H
16/05/2025
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے ترکی کے یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ اپنے یادداشت مفاہمت کو فوری اثر کے ساتھ منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ ہند پاک کشیدگی کے پس منظر میں پاکستان کی دہشت گردانہ کارروائیوں کو ترکیہ کی تائید کے بعد بطور احتجاج کیا گیا۔
گذشتہ برس 2جنوری2024 کو مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے پانچ سال کی مدت کے لیے یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ،ترکیہ کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے تھے جس کے تحت اسکول برائے السنہ لسانیات اور ہندوستانیات، مانو میں ایک ڈپلومہ ترکیہ زبان میں شروع کیا گیا تھا۔ جس کے لیے ترکیہ کے ایک وزیٹنگ پروفیسر کی خدمات حاصل کی گئی تھی۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ترکیہ کے وزیٹنگ پروفیسر پہلے ہی اپنے وطن واپس ہوچکے تھے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ترکی کے تعلیمی اداروں کے ساتھ تمام مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) کو معطل کر دیا ہے، جب کہ ملک بھر میں ترکی کے خلاف بائیکاٹ کی بڑھتی ہوئی آوازیں اس کے حالیہ تنازعے میں پاکستان کی کھلی حمایت کے تناظر میں سامنے آ رہی ہیں۔اے این آئی سے بات کرتے ہوئے، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ترجمان پروفیسر سائما سعید نے کہا کہ ہم نے ترکی سے وابستہ تمام اداروں کے ساتھ اپنے MoUs معطل کر دیے ہیں۔ جامعہ، قوم اور حکومتِ ہند کے ساتھ کھڑی ہے۔
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) نے قومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے ترکی کی انونو یونیورسٹی کے ساتھ کیا گیا تعلیمی مفاہمتی یادداشت آئندہ احکامات تک معطل کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھی اور ترکی نے کھل کر پاکستان کا ساتھ دیا۔
اطلاعات کے مطابق، ترکی نے پاکستان کو ڈرونز فراہم کیے تھے، جس کے بعد ہندوستان میں ترکی کے خلاف غم و غصہ بڑھ گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، ترکی نے جہاں روس-یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ثالثی کی پیشکش کی، وہیں ہند-پاک کشیدگی کے دوران صرف پاکستان کا ساتھ دیا۔ یہ ترکی کے دوہرے کردار کو واضح کرتا ہے۔
یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ فروری 2023 میں جب ترکی میں زلزلہ آیا تھا، تو ہندوستان ان چند اولین ممالک میں شامل تھا جنہوں نے فوری امداد بھیجی، اس کے باوجود ترکی نے ہندوستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے والا رویہ اختیار کیا۔ ‘آپریشن سندور’ کے بعد پاکستان کو دی گئی حمایت کی وجہ سے پورے ملک میں ترکی اور آذربائیجان کے سفر کے بائیکاٹ کی مہم شروع ہو گئی ہے۔
میک مائی ٹرپ جیسی ٹریول کمپنی کے مطابق، ترکی اور آذربائیجان کے لیے بکنگ میں 60 فیصد کمی اور رَد کرنے کے واقعات میں 250 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 22 اپریل کو پہلگام میں ہوئے دہشت گرد حملے کے بعد، ہندوستان نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب کو پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں 9 دہشت گرد ٹھکانوں پر کارروائی کی، جسے ‘آپریشن سندور’ کا نام دیا گیا۔
اس کارروائی کی ترکی اور آذربائیجان نے کھلے عام مذمت کی، جس سے دونوں ممالک کی پاکستان نوازی اور ہندوستان مخالف پالیسی واضح ہو گئی۔ اسی پس منظر میں جے این یو نے ترکی کے ساتھ تعلیمی تعلقات قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے معطل کر دیے ہیں۔