آرایس ایس لیڈر کاآئین سےمتعلق متنازع مطالبہ ،اپوزیشن سخت برہم
18
M.U.H
28/06/2025
آرایس ایس کے جنرل سیکریٹری دتاتریہ ہوسبولے کے آئین کے متعلق متنازع بیان پر ہنگامہ مچ گیا ہے۔ایمرجنسی کے۵۰؍ سال مکمل ہونے کے موقع پر آرایس ایس لیڈر دتاتریہ ہوسبولے نے دہلی میں منعقدہ ایک پروگرام میں کہا کہ ’سوشلسٹ‘ اور ’سیکولر‘ جیسے الفاظ آئین کی اصل تمہید (پری ایمبل) میں شامل نہیں تھے، بلکہ انہیں۱۹۷۶ء میں ایمرجنسی کے دوران اُس وقت کی اندرا گاندھی حکومت نے شامل کیا تھا۔ انہوں نے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ان الفاظ کو آئین سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ہوسبولے نے یہ بھی کہا کہ ایمرجنسی جمہوریت کا قتل تھی اور آج وہی لوگ آئین کی کاپیاں لے کر گھوم رہے ہیں ۔
بی جے پی- آر ایس ایس کی سوچ آئین مخالف ہے: کانگریس
کانگریس نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا نظریہ آئین مخالف ہے، اسی لئے ان کی طرف سے نئے دستور کا مطالبہ بار بار کیا جاتا رہا ہے، لیکن اب اس نظریے کے لوگوں نے براہ راست حملہ کرتے ہوئے آئین کے دیباچے سے سماجی اور سیکولر الفاظ کو ہٹانے کا مطالبہ شروع کر دیا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ بی جے پی-آر ایس ایس کی آئین مخالف سوچ اب کھل کر سامنے آگئی ہے، اسی لیے آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسبلے نے آئین کے دیباچے میں تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ یہ بابا صاحب کے آئین کو ختم کرنے کی سازش ہے اور آر ایس ایس-بی جے پی ہمیشہ اس کے لیے سازش کرتی رہی ہے۔ جب ملک میں دستور نافذ ہوا تو آر ایس ایس نے اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے آئین کی کاپی کو جلایا تھا۔ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی لیڈروں نے کھلے عام کہا تھا کہ انہیں آئین میں تبدیلی کے لیے پارلیمنٹ میں ۴۰۰؍ سے زیادہ سیٹوں کی ضرورت ہے، لیکن عوام ان کی سازش کو سمجھ چکے ہیں، اسی لیے عوام نے خود انہیں سبق سکھا دیا۔ اب ایک بار پھر انہوں نے سازشیں شروع کر دی ہیں، لیکن انکے منصوبوں کو کسی بھی قیمت پر کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
کس نے کیا کہا؟
دریں اثناء، کانگریس کے میڈیا انچارج جے رام رمیش نے جمعہ کے روز سوشل میڈیا پر پوسٹ میں کہا، ’’آر ایس ایس نے کبھی بھی ہندوستان کے آئین کو مکمل طور پر قبول نہیں کیا، اس نے۳۰؍ نومبر۱۹۴۹ء سے آئین سازی سے وابستہ ڈاکٹر امبیڈکر، نہرو اور دیگر لوگوں پر حملہ جاری رکھا ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی نے بار بار نئے دستور کا مطالبہ کیا ہے اور یہ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کا انتخابی نعرہ تھا۔ لیکن ہندوستان کے عوام نے فیصلہ کن طور پر اس نعرے کو مسترد کر دیا۔ اس کے باوجود آر ایس ایس کی طرف سے آئین کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کا مطالبہ مسلسل کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے خود۲۵؍ نومبر۲۰۲۴ء کو اسی معاملے پر فیصلہ دیا تھا ، آر ایس ایس بی جے پی کے لوگوں کو اس فیصلے کو پڑھنا چاہئے۔
آرجے ڈی کے صدر لالو پرساد یادو نے’ ایکس‘ پر لکھا:’’ملک کی سب سے بڑی ذات پات پر مبنی اور نفرت پھیلانے والی تنظیم آر ایس ایس نے آئین کو بدلنے کی بات کہی ہے۔ ان میں اتنی ہمت نہیں کہ آئین اور ریزرویشن کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھ سکیں۔ظلم کرنے والے لوگوں کے دل و دماغ میں جمہوریت اور بابا صاحب کے آئین کے تئیں اتنی نفرت کیوں ہے؟‘‘ہوسبولے کے متنازع بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے ایکس پر اپنے لیڈران اور عوامی نمائندوں کے ساتھ گروپ فوٹو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ’’۲؍ لفظوں کا تو بہانہ ہے،دراصل بی جے پی اور ان کے ساتھیوںکا ہدف تو پورا آئین ہی ہٹاناہے۔ اسلئے سنویدھان بچانا ہے تو بی جے پی کو ہی ہٹانا ہے۔‘‘
بی جے پی ، ہوسبولے کے دفاع میں میدان میںاتری
بی جے پی نے ہوسبولے کا دفاع کرتے ہوئے کانگریس پر پلٹ وار کیا۔ پارٹی نے کہا کہ جن لوگوں نے ایمرجنسی نافذ کی تھی، وہی آج آئین کی بات کر رہے ہیں۔ بی جے پی نے دہراتے ہوئے کہا کہ وہ آئین کی اصل روح کی مکمل طور پر حفاظت کرتی ہے، لیکن کانگریس آج بھی ایمرجنسی اور آمریت والی ذہنیت کے ساتھ جی رہی ہے۔ کانگریس نے آئین کے ساتھ سب سے بڑا کھلواڑ کیا تھا۔ ہمیں آئین کا سبق سکھانے کی ضرورت نہیں ہے۔