ایران پر ٹرمپ کے حملے غیر قانونی تھے:امریکی سینیٹر
16
M.U.H
30/06/2025
امریکہ کے ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستہ ریاست کنٹیکٹ کے سینیٹر کریس مرفی نے آج این بی سی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر فضائی حملے غیر قانونی تھے۔ انہوں نے اس سوال کا براہ راست جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہ کیا ٹرمپ کا یہ اقدام ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا باعث بن سکتا ہے یا نہیں؟ کہا: "یہ فیصلہ ایوان نمائندگان کے اراکین کریں گے نہ کہ سینیٹ، لیکن واضح ہے کہ یہ حملے غیر قانونی تھے۔" اس سے پہلے ایک اور ڈیموکریٹ سینیٹر الیگزینڈریا اوکاسیو کارٹس نے کہا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر ٹرمپ کے فضائی حملے اس کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا باعث بن سکتے ہیں۔ یاد رہے امریکہ کے قوانین کی روشنی میں ایوان نمائندگان کے اراکین صدر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کا اختیار رکھتے ہیں جبکہ سینیٹ کو حتمی فیصلہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ 1973ء کے منظور شدہ جنگی اختیارات کے قانون کی روشنی میں امریکی صدر صرف تین صورتوں میں فوجی حملہ شروع کرنے کا اختیار رکھتا ہے جو سرکاری طور پر اعلان جنگ، کانگریس کی اجازت یا قومی ایمرجنسی حالت پر مشتمل ہیں۔
اکثر ڈیموکریٹس سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر فضائی حملے مذکورہ بالا تینوں صورتوں میں سے کسی کے تحت انجام نہیں پائے لہذا ان کی نظر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔ گذشتہ ہفتے سینیٹ نے اس قرارداد کو مسترد کر دیا جس میں ٹرمپ کو اس بات کا پابند کیا گیا تھا کہ وہ ایران کے خلاف آئندہ فوجی اقدام کے لیے کانگریس کی اجازت لے۔ یہ فیصلہ جماعتی بنیاد پر سامنے آیا تھا۔ ریپبلکن سینیٹر رنڈ پال وہ واحد ریپبلکن سینیٹر تھے جنہوں نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ کریس مرفی نے ٹرمپ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک سے متعلق سوال دوبارہ پوچھے جانے پر کہا: "میں دوبارہ یہی کہوں گا کہ یہ فیصلہ ایوان نمائندگان کا ہے۔ لیکن جب ہم ٹرمپ کی حالیہ مدت صدارت کے طرز عمل کو گذشتہ ان اقدامات سے موازنہ کرتے ہیں جن کے باعث ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی تھی تو دیکھتے ہیں کہ اس بار ان کا طرز عمل بہت زیادہ بدتر، لاقانونیت پر مبنی اور آئین کے زیادہ خلاف ہے۔" یاد رہے گذشتہ مدت صدارت میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی تھی لیکن سینیٹ میں اس کے حق میں فیصلہ نہیں ہوا تھا۔
اس وقت ایوان نمائندگان اور سینیٹ دونوں میں ڈیموکریٹس اقلیت میں ہیں جس کی وجہ سے ٹرمپ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک شروع ہونے کا امکان بہت کم ہے۔ سینیٹر کریس مرفی نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ ایران پر ٹرمپ کے فضائی حملے غیر قانونی تھے چونکہ کانگریس کی اجازت کے بغیر انجام پائے تھے۔ مرفی نے کہا: "میں نے انٹیلی رپورٹس کا مطالعہ کیا ہے، ان میں اس بات کے کوئی شواہد نہیں پائے جاتے تھے کہ امریکہ کو ایران سے فوری خطرہ درپیش ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ حملے غیر قانونی تھے۔" اس نے مزید کہا: "صرف کانگریس ہی جنگ شروع کرنے کی اجازت دے سکتی ہے۔" کریس مرفی نے ٹرمپ کی جانب سے ایران کی جوہری صلاحیتوں کو تباہ کر دینے کے دعوے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ایران کی جوہری صلاحیتیں مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی ہیں۔ مرفی نے کہا: "اگر میں کمانڈنٹ ان چیف ہوتا تو ان حملوں کی اجازت کبھی بھی نہ دیتا، وہ بھی ایسے وقت جب ایرانیوں سے مذاکرات چل رہے تھے اور امن معاہدے کے حصول کی کوششیں جاری تھیں۔ ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روکنے کا واحد راستہ امن معاہدہ ہے۔"