’نتیش کمار کے چہرہ پر اسمبلی انتخاب نہیں جیت سکتے، اس لیے پی ایم مودی کو آگے کیا‘، آر جے ڈی کا این ڈی اے پر طنز
39
M.U.H
03/07/2025
بہار اسمبلی انتخاب کے نزدیک آتے ہی ریاست کی سیاسی سرگرمی روز بہ روز بڑھتی جا رہی ہے۔ اسی سلسلہ میں گیا شہر کے مختلف چوک چوراہوں پر وزیر اعظم نریندر مودی اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے بڑے بڑے پوسٹر چسپاں کیے گئے ہیں۔ پوسٹروں پر لکھا ہوا ہے ’سوچ دمدار، کام اثردار، پھر ایک بار این ڈی اے سرکار۔‘ ان پوسٹروں پر آر جے ڈی کے رکن اسمبلی اور پارٹی کے ترجمان ستیش داس نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’این ڈی اے کو اب سمجھ میں آ گیا ہے کہ نتیش کمار کے چہرہ پر بہار اسمبلی انتخاب نہیں جیتا جا سکتا ہے، اس لیے اب نریندر مودی کو آگے کیا جا رہا ہے۔‘‘
ستیش داس نے دعویٰ کیا کہ پوسٹر میں دونوں لیڈران کی مشترکہ تصویر سے یہ صاف جھلک رہا ہے کہ این ڈی اتحاد میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’پہلی بار پٹنہ کے جے ڈی یو دفتر میں وزیر اعظم مودی اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی تصویر ایک ساتھ لگائی گئی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جے ڈی یو اب بی جے پی میں ضم ہونے کی تیاری میں ہے۔‘‘ ستیش داس کے مطابق پہلے تو نتیش کمار خود بی جے پی سے قربت اختیار کیے ہوئے تھے، اور اب اپنی پارٹی کو بھی بی جے پی میں ضم کرنے کو تیار ہیں۔
دوسری جانب بہار میں اسمبلی انتخاب سے قبل ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کے متعلق بہار اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما تیجسوی یادو نے الیکشن کمیشن پر جم کر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن پر بی جے پی کے حق میں کام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’’جمہوریت کو ختم کرنے کی سازش چل رہی ہے، الیکشن کمیشن آئین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’ہم مسلسل اپنے وفد کے ساتھ الیکشن کمیشن سے ملنے کی گزارش کر رہے ہیں۔ لیکن یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ جس ریاست میں انتخاب ہونے جا رہا ہے، وہاں اپوزیشن کو الیکشن کمیشن سے ملنے کا وقت نہیں دیا جا رہا ہے۔‘‘
تیجسوی یادو کا الیکشن کمیشن پر الزام ہے کہ پارٹی کے قومی صدر لالو پرساد یادو نے خود الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے، لیکن اب تک کوئی جواب نہیں آیا ہے۔ تیجسوی نے دعویٰ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن اپوزیشن اتحاد کے وفد سے ملنے کو تیار نہیں ہے، بلکہ ہر پارٹی سے الگ الگ ملنا چاہتا ہے، جو کسی بھی اعتبار سے مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’’کیوں؟ ایسا کیوں کیا جا رہا ہے؟ یہ صاف دکھاتا ہے کہ الیکشن کمیشن اب غیر جانبدار نہیں رہا، بلکہ یہ بی جے پی کا کمیشن بن گیا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے طنز کستے ہوئے کہا کہ ’’الیکشن کمشنر ’مسٹر انڈیا‘ کیوں بن گئے ہیں؟ کیا ان کے پاس ہمارے سوالوں کا کوئی جواب نہیں ہے؟‘‘