نظام کسانوں کو مار رہا ہے اور مودی جی اپنے ہی ’پی آر کا تماشہ‘ دیکھ رہے ہیں: راہل گاندھی
33
M.U.H
03/07/2025
مہاراشٹر میں کسانوں کی خودکشی کا مسئلہ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ تازہ سرکاری اعداد و شمار نے ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ جنوری 2025 سے مارچ 2025 کے درمیان صرف تین ماہ میں ریاست میں 767 کسانوں نے خودکشی کر لی۔ سب سے زیادہ خودکشی کے معاملے ودربھ علاقے سے سامنے آئے ہیں، جہاں طویل عرصے سے کسان قرض، فصل کی قیمت اور موسم کی مار جھیل رہے ہیں۔
کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے اس معاملے پر مرکزی حکومت پر سخت حملہ کیا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی پر الزام لگایا کہ وہ کسانوں کے مسائل پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور صرف اپنی تشہیر پر توجہ دے رہے ہیں۔
راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر لکھا، ’’سوچیے... صرف تین مہینوں میں مہاراشٹر میں 767 کسانوں نے خودکشی کی۔ کیا یہ صرف ایک نمبر ہے؟ نہیں، یہ 767 برباد گھرانے ہیں، جو شاید کبھی نہ سنبھل سکیں۔ اور حکومت؟ خاموش ہے۔ بے رخی سے دیکھ رہی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ کسان ہر دن قرض میں اور گہرائی تک ڈوب رہا ہے - بیج، کھاد، ڈیزل سب مہنگے ہو چکے ہیں، مگر ایم ایس پی (کم از کم امدادی قیمت) کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔ جب کسان قرض معافی کا مطالبہ کرتے ہیں تو انہیں نظر انداز کر دیا جاتا ہے لیکن جن صنعت کاروں کے پاس کروڑوں روپے ہیں، ان کے قرض مودی حکومت بآسانی معاف کر دیتی ہے۔
راہل گاندھی نے کہا، ’’آج ہی کی خبر دیکھ لیں، انیل امبانی کا 48,000 کروڑ روپے کا ایس بی آئی 'فراڈ'، لیکن کسان کی معمولی رقم کی کوئی معافی نہیں۔‘‘ انہوں نے یاد دلایا کہ مودی جی نے کہا تھا کہ 2022 تک کسان کی آمدنی دگنی کریں گے لیکن آج حالت یہ ہے کہ کسان کی زندگی ہی آدھی ہو چکی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب مہاراشٹر میں کسانوں کی خودکشی کے اعداد و شمار نے سرخیاں بنائی ہوں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق 2024 میں ریاست میں تقریباً 2635 کسانوں نے خودکشی کی، جب کہ 2023 میں یہ تعداد 2851 تھی۔ راہل گاندھی کے مطابق حکومت کی بے حسی اور عوامی مسائل سے نظریں چرا کر صرف اپنی شبیہ بہتر بنانے کی سیاست، کسانوں کی زندگی کو مسلسل اجیرن بنا رہی ہے۔