سنبھل تنازعہ میں نیا موڑ، نماز پر پابندی کا مطالبہ
22
M.U.H
04/07/2025
اتر پردیش کے سنبھل میں واقع شاہی جامع مسجد کو لے کر جاری تنازع کے درمیان مسجد میں نماز پڑھنے پر پابندی لگانے کی مانگ کی گئی ہے۔ یہ درخواست سمرن گپتا نے داخل کی ہے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ جب تک یہ طے نہیں ہوتا کہ یہ مقام مندر ہے یا مسجد، تب تک وہاں کسی بھی مذہبی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
درخواست گزار نے مسجد کو سیل کرنے اور اسے ضلع مجسٹریٹ کی نگرانی میں دینے کی بھی مانگ کی ہے۔ چندوسی کی عدالت نے اس معاملے پر سماعت کے لیے 21 جولائی 2025 کی تاریخ مقرر کی ہے۔ سمرن گپتا نے عدالت سے گزارش کی ہے کہ جب تک متنازعہ مقام کا سروے مکمل نہ ہو جائے اور قانونی حیثیت واضح نہ ہو، تب تک مسجد میں اجتماعی نماز پر پابندی عائد کی جائے۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ مقام دراصل مندر کے احاطے کا حصہ تھا اور وہاں آثارِ قدیمہ کے شواہد بھی موجود ہیں۔
سنبھل: شاہی جامع مسجد میں نماز پر پابندی کی مانگ
درخواست گزار نے دلیل دی ہے کہ چونکہ عدالت نے اس مقام کو متنازعہ قرار دیا ہے، اس لیے مسلمانوں کو بھی نماز پڑھنے سے روکا جانا چاہیے، جیسے اس وقت ہندوؤں کو پوجا کرنے سے روکا جا رہا ہے۔ نماز پر پابندی کی درخواست دائر کرنے والے وکیل بابو لال سکسینہ نے بتایا کہ ان کی مؤکلہ سمرن گپتا کا ماننا ہے کہ جب تک عدالت کا حتمی فیصلہ نہیں آتا، تب تک متنازعہ مقام پر کسی بھی فریق کو مذہبی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
شاہی جامع مسجد اور ہرِہر مندر کے درمیان زمین تنازع کا معاملہ پہلے ہی عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔ اس معاملے میں گزشتہ سال ٹرائل کورٹ نے متنازعہ مقام کا سروے کرانے کا حکم دیا تھا، جسے ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔
عدالت میں دعویٰ: شاہی جامع مسجد اصل میں ہرِہر مندر ہے
۔19 نومبر 2023 کو آٹھ ہندو درخواست گزاروں نے عدالت میں دعویٰ کیا تھا کہ شاہی جامع مسجد دراصل ہرِہر مندر ہے۔ اسی دن عدالت کے حکم پر وہاں پہلا سروے کیا گیا اور 24 نومبر کو دوسرا سروے ہوا۔ دوسرے سروے کے دوران پرتشدد جھڑپیں ہوئیں، جس میں 4 افراد کی موت ہو گئی اور 29 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔ اس تشدد کے بعد پولیس نے سماج وادی پارٹی کے رکنِ پارلیمان ضیاء الرحمان برک، مسجد کمیٹی کے صدر ظفر علی سمیت 2750 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ اب تک 96 افراد کو جیل بھیجا جا چکا ہے۔