دہلی یونیورسٹی طلبا یونین انتخابات: صدر سمیت 3 عہدوں پر اے بی وی پی کی فتح، نائب صدر عہدہ پر این ایس یو آئی کا قبضہ
22
M.U.H
19/09/2025
دہلی یونیورسٹی طلبا یونین کے انتخابات میں آر ایس ایس سے منسلک اے بی وی پی نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ اس نے صدر عہدہ سمیت 3 سیٹوں پر قبضہ جما لیا ہے۔ جمعہ کے روز اس انتخاب کا نتیجہ برآمد ہوا جس میں کانگریس کی طلبا تنظیم این ایس یو آئی نے محض ایک نائب صدر عہدہ پر کامیابی حاصل کی۔ اس طرح دیکھا جائے تو این ایس یو آئی کو گزشتہ طلبا یونین انتخابات کے مقابلے ایک عہدہ کا نقصان ہوا ہے۔ گزشتہ بار این ایس یو آئی نے صدارتی عہدہ پر بھی قبضہ کیا تھا۔
صدر عہدہ پر اے بی وی پی کے آرین مان، سکریٹری عہدہ پر کنال چودھری اور جوائنٹ سکریٹری عہدہ پر دیپیکا جھا نے جیت درج کی ہے۔ نائب صدر عہدہ کے لیے کھڑے اے بی وی پی امیدوار گووند تنور کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس انتخاب میں آرین مان کو 28841 ووٹ، گووند تنور کو 20547 ووٹ، کنال چودھری کو 23779 ووٹ، دیپک جھا کو 21825 ووٹ ملے۔
این ایس یو آئی امیدواروں کی بات کریں تو صدر عہدہ کے لیے کھڑی جوسلن نندیتا چودھری کو 12645 ووٹ، نائب صدر عہدہ پر فتح حاصل کرنے والے راہل یادو جھانسل کو 29339 ووٹ، کبیر کو 16177 ووٹ اور لوکُش بھڈانا کو 17380 ووٹ ملے۔ دیگر طلبا تنظیموں کی بات کریں تو ایس ایف آئی-آئیسا کا حال انتہائی خراب رہا۔ اس کے صدارتی امیدوار کو 5385 ووٹ، این ایس یو آئی کے باغی آزاد امیدوار کو 5522 ووٹ، نائب صدر عہدہ پر ایس ایف آئی-آئیسا کو 4163 ووٹ، سکریٹری عہدہ پر 9535 ووٹ اور جوائنٹ سکریٹری عہدہ پر 8425 ووٹ ملے۔
بہرحال، اس فتح کے بعد اے بی وی پی کی دیپکا جھا نے کہا کہ ’’میں بہار سے یہاں آئی اور سخت محنت کی۔ دہلی یونیورسٹی کے ہر طلبا نے میری جدوجہد کو سمجھا اور میں 4 ہزار ووٹوں کے فرق سے کامیاب ہوئی۔ میں ان سبھی کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔‘‘ دوسری طرف این ایس یو آئی کے قومی صدر ورون چودھری نے کہا کہ انصاف کے لیے این ایس یو آئی کی جدوجہد جاری رہے گی۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’این ایس یو آئی نے اس عدم مساوات والے انتخاب میں اچھی لڑائی لڑی۔ صرف اے بی وی پی کے خلاف ہی نہیں، دہلی یونیورسٹی انتظامیہ، دہلی حکومت، مرکزی حکومت، آر ایس ایس-بی جے پی اور دہلی پولیس کی مشترکہ طاقت کے خلاف بھی یہ انتخاب لڑا گیا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہزاروں طلبا نے ہمارے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہو کر ہماری حمایت کی اور ہمارے امیدواروں نے پوری طاقت سے مقابلہ کیا۔‘‘