سعودی عرب-پاکستان دفاعی معاہدہ پر ہندوستان کا ردعمل- ’قومی سلامتی کے تحفظ اور علاقائی استحکام کے لیے پرعزم‘
15
M.U.H
18/09/2025
نئی دہلی: سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ایک اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں جس نے خطے میں نئی سفارتی و دفاعی بحث کو جنم دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ دورۂ ریاض کے دوران اس معاہدہ طے پایا، جس پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور پاکستانی وزیر اعظم نے باضابطہ دستخط کیے۔
اس معاہدے پر ہندوستان کی طرف سے بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، ’’ہم نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اس اسٹریٹجک دفاعی معاہدے کی خبروں کا نوٹس لیا ہے۔ حکومت کو اس بات کا علم تھا کہ یہ معاملہ طویل عرصے سے زیر غور ہے اور اب باضابطہ طور پر معاہدے کی شکل اختیار کر گیا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’ہم اپنی قومی سلامتی اور علاقائی و عالمی استحکام پر اس کے اثرات کا بغور مطالعہ کریں گے۔ ہندوستان اپنے قومی مفادات کے تحفظ اور ہمہ گیر قومی سلامتی یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘
واضح رہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت یہ طے ہوا ہے کہ اگر سعودی عرب یا پاکستان میں سے کسی ایک پر حملہ ہوتا ہے تو اسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ اس نوعیت کا معاہدہ نیٹو ممالک کے دفاعی اصول سے مشابہ قرار دیا جا رہا ہے، جہاں کسی ایک رکن ملک پر حملہ پورے اتحاد پر حملہ سمجھا جاتا ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ سلامتی کو مضبوط بنائے گا بلکہ عالمی اور علاقائی سطح پر امن و استحکام کے لیے مشترکہ عزم کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ معاہدے کا مقصد دفاعی تعاون کو نئی جہت دینا اور کسی بھی ممکنہ جارحیت کے خلاف مشترکہ مزاحمت کو مضبوط بنانا ہے۔
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مشرق وسطیٰ کے خطے میں عدم استحکام کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔ چند روز قبل اسرائیل نے قطر میں موجود حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد خلیجی ممالک میں عدم تحفظ کا احساس مزید گہرا ہو گیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اس دفاعی معاہدے کے پیچھے خطے میں نئی جغرافیائی اور سکیورٹی تبدیلیوں کا براہِ راست اثر شامل ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ معاہدہ خطے کی تزویراتی سیاست میں ایک نیا باب کھول سکتا ہے۔ ایک طرف سعودی عرب امریکہ کی روایتی سکیورٹی گارنٹی پر انحصار کم کر رہا ہے تو دوسری جانب پاکستان جیسے بڑے مسلم ملک کے ساتھ دفاعی اشتراک کو بڑھا رہا ہے۔ ہندوستان کے لیے یہ پیش رفت ایک چیلنج کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، کیونکہ اس سے خطے میں نئی صف بندیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔