لکھنو:اترپردیش کے ضلع کانپور میں میلادالنبی ؐ کے جلوس کے دوران ایک ’’آئی لو محمد‘‘ کا بیانر لگانا مسلمانوں کے لیے مصیبت بن گیا۔ پولیس نے 20 سے زائد افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر دی ہے۔یہ واقعہ سید نگر علاقے میں پیش آیا، جہاں عوامی سڑک پر یہ بیانر نصب کیا گیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی سڑک رام نومی کے جلوس کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے، لیکن اس بار ’’آئی لو محمد ‘‘لکھا بینر بعض دائیں بازو عناصر کو ناگوار گزرا۔ انہوں نے شور شرابہ کیا، توڑ پھوڑ کی، اور فوری طور پر بینر ہٹانے کا مطالبہ کر دیا۔مقامی وکیل محمد عمران خان کے مطابق اصل ہنگامہ کھڑا کرنے والوں کے خلاف شکایت درج کروائی گئی، لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ الٹا شکایت کرنے والے مسلمان ہی ملزم بنا دیے گئے اور ہنگامہ کرنے والے آزاد گھوم رہے ہیں۔پولیس کا موقف ہے کہ عوامی سڑک پر اس نوعیت کا بینر پہلی بار لگایا گیا تھا، جسے انہوں نے ’نئی روایت‘ یا ’پرمپرہ ‘قرار دیا۔ اسی بنیاد پر نو افراد کے نامزد اور پندرہ نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ مزید تحقیقات جاری ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ اصل تحقیقات کس کے خلاف ہو رہی ہیں؟ادھر حیدرآباد کے رکن پارلیمان اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کے صدر اسدالدین اویسی نے اس کارروائی پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شاعر مشرق علامہ اقبال کا ایک شعر شیئر کرتے ہوئے نہ صرف ایف آئی آر کی مذمت کی بلکہ نبی کریم ﷺسے اپنی عقیدت کا بھی اظہار کیا۔