غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد امریکا کے ذریعے ایک بار پھر ویٹو، فلسطینی گروہوں کا شدید ردعمل
14
M.U.H
19/09/2025
المجاہدین نامی فلسطینی تحریک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم غزہ جنگ بندی کے حوالے سے سلامتی کونسل میں امریکی حکومت کے بار بار ویٹو کے استعمال کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس اقدام نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ غزہ میں فلسطینی عوام کی نسل کشی میں صیہونی حکومت کے ساتھ امریکی حکومت بھی برابر کی شریک ہے۔ فلسطینی تحریک کے بیان میں آیا ہے کہ امریکہ کی طرف سے جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا صیہونیوں کے لیے غزہ میں، نسلی صفائی، مزید قتل و غارت اور نسل کشی کے لیے کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے۔
فلسطین کی مزاحمتی جماعت اسلامی جہاد تحریک نے بھی ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ غزہ میں نسل کشی روکنے کے خلاف امریکی ویٹو کا استعمال ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ان جرائم کی عملی شراکت دار اور اصل محرک ہے۔فلسطینی تحریک "الاحرار" نے بھی اعلان کیا ہے کہ ہم غزہ میں نسل کشی کے جنگی جرائم کو روکنے کے خلاف امریکی ویٹو کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
فلسطینی تحریک نے تاکید کی ہے کہ ہم بین الاقوامی برادری کو امریکی حکومت کی اس دھونس اور دھاندلی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں جو بین الاقوامی نظام اور اس کے قوانین کو کمزور کررہی ہے۔دریں اثنا، تحریک حماس نے ایک بیان میں تاکید کی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ناکام بنانے کے لیے امریکا کی جانب سے ویٹو کا استعمال نسل کشی کے اس جرم میں امریکہ کی بھرپور شرکت کی عکاسی کرتا ہے جو صیہونی غاصب حکومت فلسطینی عوام کے خلاف کر رہی ہے۔ یاد رہے امریکہ نے ڈنمارک کی قیادت میں سلامتی کونسل کے دس منتخب غیر مستقل ارکان کی طرف سے پیش کردہ اس قرارداد کے مسودے کو ویٹو کر دیا ہے جس میں غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی اور تمام صیہونی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔