کرناٹک حکومت کا بڑا فیصلہ، ریاست بھر میں 22 ستمبر سے 7 اکتوبر تک ذات پر مبنی مردم شماری کو دی منظوری
13
M.U.H
20/09/2025
کرناٹک حکومت نے 22 ستمبر سے 7 اکتوبر 2025 کے درمیان سبھی شہریوں کا ریاست بھر میں سماجی اور تعلیمی سروے یعنی ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کی تجویز کو منظوری دے دی۔ حکومت نے اپنے حکم میں کہا، ’’تجویز میں دی گئی تفصیلات کو دھیان میں رکھتے ہوئے، کرناٹک ریاستی پسماندہ طبقہ کمیشن کو 22 ستمبر 2025 سے 7 اکتوبر 2025 تک ریاست کے سبھی شہریوں کی سماجی اور تعلیمی حالت پر سروے کرنے کی منظوری دی جاتی ہے۔‘‘
حکم میں کہا گیا ہے کہ کرناٹک ریاستی پسماندہ طبقہ کمیشن کے چیئرمین نے پہلے حکومت کو مکتوب لکھ کر مذکورہ مدت کے دوران سروے کرانے کی منشا ظاہر کی تھی۔ حکومت نے واضح کیا کہ اس نے سروے کی تاریخ طے کرنے اور باضابطہ حکم جاری کرنے سے پہلے تجویز کی احتیاط سے جانچ کی تھی۔
ادھر کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے کہا ہے کہ کرناٹک میں اقتصادی اور سماجی سروے 22 ستمبر سے شروع ہوگا اور اسے ٹالا نہیں جائے گا۔ کچھ وزیروں کے احتجاج اور ملتوی کرنے کے مطالبہ کی خبروں کے درمیان انہوں نے کہا کہ یہ سروے پسماندہ طبقہ کمیشن ہی کرے گا اور وہی طے کرے گا کہ اسے کیسے کیا جائے۔ انہوں نے بی جے پی پر اس معاملے میں سیاست کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ کانگریس حکومت ہندو مخالف نہیں ہے۔
صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے سدارمیا نے کہا، ’’ہم اسے نہیں ٹالیں گے۔ پسماندہ طبقہ کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، ہم اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتے۔ انہوں نے رائے طلب کی ہے، آگے وہی فیصلہ کریں گے۔‘‘
سدارمیا نے یہ بھی کہا کہ کچھ وزیروں کی ناراضگی کی خبریں سچ نہیں ہیں اور بی جے پی رہنما اس معاملے پر غلط بیانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’بی جے پی کانگریس حکومت کو ہندو مخالف بتانے کی کوشش کر رہی ہے۔ میں نے وزیروں سے کہا ہے کہ اس کا جواب دیں اور سچ سامنے رکھیں۔‘‘
اس دوران جمعہ کو کرناٹک ہائی کورٹ نے 22 ستمبر سے شروع ہونے والے آئندہ سماجی اور تعلیمی سروے کے قانونی جواز پر سوال اٹھانے والی مفاد عامہ کی عرضیوں پر ریاستی حکومت سے جواب مانگا ہے۔ جسٹس انو شیو رمن اور جسٹس راجیش رائے کی بنچ نے حکم دیا کہ عرضیوں کو پیر کو سماعت کے لیے لسٹیڈ کیا جائے۔