کانپور میں ’آئی لو محمد‘ کے بورڈ پر ایف آئی آر کے خلاف ملک گیر احتجاج، جمعہ کے بعد مسلمانوں کے پرامن مظاہرے
10
M.U.H
20/09/2025
ہندوستان کے مختلف شہروں میں ’آئی لو محمد‘ کے بورڈ پر کانپور پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنے کے بعد مسلمانوں کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا جا رہا ہے۔ کانپور میں 9 ستمبر کو پولیس نے شرافت حسین، شبنور عالم، بابو علی، محمد سراج، فضل الرحمن، اکرام احمد، اقبال، بنٹی، کنّو کباڑی اور 15 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ پولیس کا دعویٰ تھا کہ یہ اقدام مذہبی ہم آہنگی کو متاثر کرنے کی ایک نئی کوشش تھی۔
اس ایف آئی آر کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے دیکھنے میں آئے۔ شاردہ نگر، کانپور میں جمعہ کی نماز کے بعد مسلمانوں نے احتجاجی جلوس نکال کر ایف آئی آر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں ’آئی لو محمد‘ کے بینر اٹھا رکھے تھے اور نعرے بازی کے ذریعے اپنا ردعمل ظاہر کیا۔
ملک کے دیگر شہروں میں بھی یہ احتجاج کیا گیا۔ مہاراشٹر کے پربھنی، تلنگانہ کی راجدھانی حیدرآباد، گجرات کے احمد آباد، مدھیہ پردیش کے برہان پور اور جھارکھنڈ میں جمعہ کے بعد لوگ ’آئی لو محمد‘ کے بینر کے ساتھ پرامن مظاہرے کرتے نظر آئے۔ مظاہرین نے کہا کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے احترام اور محبت کا اظہار جاری رکھیں گے اور پولیس کی کارروائی انہیں نہیں روک سکتی۔
سوشل میڈیا پر بھی اس موضوع نے زور پکڑا۔ صارفین نے اپنی پروفائل تصاویر بدل کر اور ’آئی لو محمد‘ کے وال پیپر شیئر کر کے احتجاج کی حمایت کی۔ اس کے نتیجے میں ملک گیر سطح پر یہ ایک آن لائن تحریک کی شکل اختیار کر گئی ہے، جس کے ذریعے اقلیت کے مذہبی جذبات کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
کانپور پولیس کی کارروائی پر عام شہریوں اور مختلف مسلم تنظیموں نے سخت تنقید کی ہے اور کہا کہ یہ اقلیتوں کے مذہبی اظہار کو دبانے کی کوشش ہے۔
وہیں، کانپور پولیس کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں کچھ غلط فہمی ہوئی ہے، جس سے لوگوں کو یہ لگا کہ مقدمہ بورڈ پر ’آئی لو محمد‘ لکھنے پر درج کیا گیا، اصل میں مقدمہ غیر قانونی گزرگاہ بنانے اور بھنڈارے کا بینر پھاڑنے کے حوالے سے درج کیا گیا تھا۔ پولیس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر ایف آئی آر میں کسی بے قصور شخص کا نام شامل ہے تو اسے تحقیقات سے ہٹا دیا جائے گا۔