حزب اللہ کی سعودی عرب کو تمام اختلافات بھلا کر نئے باب کے آغاز کی دعوت
20
M.U.H
20/09/2025
لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ شیخ نعیم قاسم نے سعودی عرب سے کہا ہے کہ وہ حزب اللہ کے ساتھ ایک نئے باب کا آغاز کرے اور پرانے اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر اسرائیل کے خلاف ایک متحدہ محاذ تشکیل دے۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں نے 2016ء میں حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا، حالیہ مہینوں میں سعودی عرب نے واشنگٹن اور لبنان میں حزب اللہ مخالف گروپوں کے ساتھ مل کر لبنانی حکومت پر دباؤ ڈالا کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرے۔ شیخ نعیم قاسم نے آج ایک ٹی وی خطاب میں کہا کہ خطے کی طاقتوں کو حزب اللہ کو نہیں بلکہ اسرائیل کو مشرقِ وسطیٰ کے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھنا چاہیئے، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ حزب اللہ کے ہتھیار صرف اسرائیل کی طرف ہیں، نہ کہ لبنان، سعودی عرب یا دنیا کے کسی اور ملک یا ادارے کی طرف۔
انہوں نے کہا کہ بات چیت کے ذریعے ماضی کے اختلافات کو کم از کم اس غیر معمولی مرحلے میں منجمد کیا جا سکتا ہے، تاکہ اسرائیل کا سامنا کیا جاسکے اور اس کے عزائم کو روکا جاسکے۔ ان کے مطابق حزب اللہ پر دباؤ ڈالنا براہِ راست اسرائیل کے لیے فائدہ مند ہے۔ خیال رہے کہ سعودی عرب ماضی میں لبنان کو امداد دے چکا ہے اور 2006ء کی حزب اللہ اور اسرائیل جنگ کے بعد جنوبی لبنان کی تعمیر نو میں مدد دی تھی۔ تاہم سعودی عرب اور لبنان کے تعلقات 2021ء میں اس وقت بگڑ گئے، جب سعودی عرب نے لبنانی سفیر کو ملک بدر کر دیا، اپنا سفیر واپس بلا لیا اور لبنانی مصنوعات پر پابندی لگا دی۔ اس وقت سعودی سرکاری میڈیا کی جانب سے کہا گیا کہ حزب اللہ لبنان کی ریاستی پالیسیوں کو کنٹرول کر رہی ہے۔ حزب اللہ کے اُس وقت کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو "دہشت گرد" قرار دیا تھا اور یمن میں سعودی کردار کو بارہا تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔