’ہندو طبقہ سامان وہاں سے خریدیں جو ہنومان چالیسا پڑھ سکتا ہو‘، مہاراشٹر حکومت میں وزیر نتیش رانے نے پھر دیا متنازعہ بیان
19
M.U.H
26/04/2025
جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد پورا ملک غصے کی آگ میں جل رہا ہے۔ اس درمیان کچھ لوگ ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت پھیلانے کی پُرزور کوششیں کر رہے ہیں۔ مہاراشٹر حکومت میں وزیر نتیش رانے نے بھی اپنے ایک متنازعہ بیان کے ذریعہ کچھ ایسی ہی کوشش کی ہے۔ انھوں نے 25 اپریل کو ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ ہندوؤں کو کسی بھی دکاندار سے کچھ خریدنا ہو تو پہلے ان کا مذہب پوچھنا چاہیے۔ دکاندار کو اگر ہنومان چالیسا نہیں آتا ہے تو اس سے سامان کی خریداری نہیں کرنی چاہیے۔
متنازعہ بیانات دینے کے لیے مشہور نتیش رانے نے مذکورہ بالا بیان پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے بعد دیا ہے۔ رتناگری ضلع کے داپولی شہر میں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’انھوں نے (دہشت گردوں نے) مارنے سے پہلے ہمارا مذہب پوچھا ہے۔ اس لیے ہندوؤں کو بھی کچھ خریدنے سے پہلے ان کا (دکاندار کا) مذہب پوچھنا چاہیے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اگر وہ آپ کا مذہب پوچھ رہے ہیں اور آپ کو مار رہے ہیں، تو آپ کو بھی کچھ خریدنے سے قبل ان کا مذہب پوچھنا چاہیے۔ اس طرح کا مطالبہ ہندو تنظیموں کو بھی اٹھانا چاہیے۔‘‘
بی جے پی لیڈر نتیش رانے کا کہنا ہے کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ کچھ دکاندار اپنا مذہب نہیں بتائیں، یا اپنے عقیدے کے بارے میں جھوٹ بولیں۔ ایسے وقت میں سمجھداری کا مظاہرہ کرنا ضروری ہے۔ نتیش رانے نے بھیڑ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’جب بھی آپ خریداری کے لیے جائیں تو ان کا مذہب پوچھیں۔ اگر وہ کہتے ہیں کہ وہ ہندو ہیں تو انھیں ہنومان چالیسا سنانے کے لیے کہیں۔ اگر انھیں ہنومان چالیسا نہیں آتا ہے تو ان سے کچھ بھی نہ خریدیں۔‘‘