موجودہ جارحانہ سیاسی ماحول میں اپوزیشن کو کچلنا اور میڈیا کو کمزور کرنا ہی ہدف بن گیا ہے: راہل گاندھی
15
M.U.H
26/04/2025
’’دنیا بھر میں جمہوری سیاست بنیادی طور سے بدل گئی ہے۔ دہائیوں پہلے جو اصول نافذ تھے، وہ اب نافذ نہیں ہوتے۔ کبھی کبھی جب میں اپنی پارٹی کے نوجوان اراکین سے بات کرتا ہوں تو پاتا ہوں کہ جو چیزیں 10 سال قبل اثردار تھیں، جو وسائل 10 سال پہلے کارگر تھے، وہ اب کارگر نہیں ہیں۔‘‘ یہ بیان لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے تلنگانہ میں منعقد ’بھارت سمٹ 2025‘ سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔
عالمی انصاف، مساوات اور ترقی پذیر تعاون سے متعلق بامعنی گفتگو کو فروغ دینے پر مرکوز یہ 2 روزہ ’بھارت سمٹ 2025‘ 25 اپریل کو شروع ہوا تھا اور افتتاحی تقریب میں راہل گاندھی کو شرکت کرنی تھی۔ اچانک جموں و کشمیر کا دورہ کرنے کے سبب وہ پہلے دن تقریب میں شریک نہیں ہو سکے، لیکن 26 اپریل کو انھوں نے بین الاقوامی لیڈران کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں موجودہ سیاسی ماحول پر کھل کر اپنی بات رکھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج کے جارحانہ سیاسی ماحول میں اپوزیشن کو کچلنا اور میڈیا کو کمزور کرنا ہی ہدف بن گیا ہے۔‘‘ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے دوران اپنے تجربات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے محسوس ہوا جیسے سیاسی لیڈران لوگوں کی آواز سمجھنے میں ناکام رہے ہیں۔‘‘
اس دوران راہل گاندھی نے بی جے پی اور آر ایس ایس کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم پالیسیوں پر اختلاف کر سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کی کچھ معاملات پر مختلف آراء ہوں گی۔ پھر بھی ہم اس عینک پر متفق ہو سکتے ہیں جس کے ذریعے ہم ان مسائل سے رجوع کرتے ہیں۔ ان کی (بی جے پی-آر ایس ایس) عینک نفرت، خوف اور غصے سے بھڑکتی ہے، جہاں خوف اکثر غصے اور غصے کو نفرت کی طرف لے جاتا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اس کے برعکس ہماری عینک (نظریہ) ایسی ہونی چاہیے جو ان کی عینک سے مختلف ہو۔ ہماری عینک محبت، پیار اور لوگوں کی خواہشات و مرضی کی گہری سمجھ پر مبنی ہونی چاہیے۔‘‘