ایئر انڈیا طیارہ حادثہ کے بعد حکومت کا بڑا فیصلہ، پرواز میں رکاوٹ بننے والی عمارتوں پر ہوگی کارروائی
12
M.U.H
20/06/2025
12 جون کو احمد آباد میں ہوئے ایئر انڈیا کے اندوہناک طیارہ حادثہ کے بعد حکومت نے فضائی تحفظ کو مزید مضبوط بنانے کی جانب اہم قدم اٹھایا ہے۔ وزارت شہری ہوا بازی نے نئے قوانین کا مسودہ جاری کیا ہے، جن کا مقصد ہے ایئرپورٹ کے آس پاس موجود ان رکاوٹوں کو دور کرنا جو طیاروں کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔ ان قوانین کا نام ہے ’ایئرکرافٹ (ڈیمولیشن آف ابسٹرکشنز) رولز 2025۔‘ یہ قانون 18 جون کو جاری کیے گئے ہیں اور جلد ہی سرکاری گزٹ میں مطلع ہونے کے بعد نافذ ہو جائیں گے۔
واضح ہو کہ نئے قوانین کے تحت حکومت کو اب ایئرپورٹ کے پاس کی اونچی عمارتوں، ٹاورز اور درختوں کو ہٹانے یا ان کی اونچائی کو کم کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ یہ قدم اس لیے اٹھایا گیا ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کا کوئی حادثہ پیش نہ آئے۔ کیونکہ ایئر انڈیا طیارہ حادثہ کے بعد فضائی تحفظ کو لیکر کئی سوال اٹھے تھے اور حکومت نے اسے سنجیدگی سے لیتے ہوئے یہ منصوبہ تیار کیا ہے۔ وزارت شہری ہوا بازی نے واضح کر دیا ہے کہ یہ قانون ہوائی مسافرین، کریو ممبرز اور طیاروں کی حفاظت کے لیے بنائے گئے ہیں۔ کیونکہ ایئرپورٹ کے آس پاس کے اونچے ڈھانچے طیاروں کے ٹیک آف اور لینڈنگ کے دوران بڑا خطرہ پیدا کر سکتی ہیں۔
نئے مسودہ قوانین میں واضح طور پر مذکور ہے کہ اگر کوئی عمارت یا درخت ایئرپورٹ کے آس پاس مقرر کردہ اونچائی کی حد سے زیادہ ہے تو سب سے پہلے اس کے مالک کو ایک نوٹس جاری کیا جائے گا۔ نوٹس میں مالک کو 60 دنوں کے اندر جائیداد سے متعلق دستاویزات جمع کرنے ہوں گے۔ ان میں سائٹ پلان، عمارت کی اونچائی اور معلومات شامل ہوں گی۔ اگر مالک نے نوٹس کا جواب نہیں دیا یا قوانین کی خلاف ورزی کی تو متعلقہ افسران سخت قدم اٹھا سکتے ہیں۔ اس میں عمارت کو منہدم کرنا یا درخت کو کاٹنا شامل ہے۔
نئے قوانین میں یہ بھی ہے کہ اگر مالک تعاون نہیں کرتا ہے تو افسران خود جا کر جانچ کریں گے۔ یہ جانچ دن کے اجالے میں ہوں گے اور مالک کو قبل از وقت اس کی اطلاع دی جائے گی۔ اگر مالک مذکورہ حکم پر عمل نہیں کرتا ہے تو معاملہ مقامی ضلع کلکٹر کے پاس پہنچے گا۔ ضلع کلکٹر کو قانونی طور پر اس حکم کو نافذ کرنا ہوگا۔ وہ اسی طریقہ کو استعمال کرے گا جو ایک غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ یعنی کہ نئے قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر عمارت کو منہدم کیا جا سکتا ہے۔
حکومت نے یہ بھی یقینی بنایا ہے کہ مالکوں کو اپنی بات رکھنے کا موقع ملے۔ اگر کسی کو لگتا ہے کہ اس کے ساتھ غلط ہو رہا ہے تو وہ ڈیمولیشن یا ٹریمنگ کے حکم کے خلاف اپیل کر سکتا ہے۔ اس کے لیے اسے فرسٹ اپلیٹ آفیسر یا سیکنڈ اپلیٹ آفیسر کے سامنے اپنی بات رکھنی ہوگی۔ اپیل کے لیے مالک کو ایک مقررہ فارم پُر کرنا ہوگا، ضروری دستاویزات جمع کرنے ہوں گے اور 1000 روپے کی فیس دینی ہوگی۔